Maktaba Wahhabi

230 - 630
گا یہ (تدلیس شدہ روایت ناقابلِ قبول ہے) احتراز متفق علیہ ہے۔ رہا کثیر التدلیس تو اس کا عنعنہ قبول نہیں کیا جائے گا، الا یہ کہ وہ اپنے سماع کی صراحت کرے۔‘‘ الحدیث الحسن (۱/ ۴۷۳) نیز فرمایا: ’’جمہور متأخرین کے ہاں مدلس کے عنعنہ کو قبول کرنے کا معمول ہے، ہاں اگر وہ نادر التدلیس ہو یا وہ صرف ثقہ سے تدلیس کرنے والا ہو۔‘‘ الحدیث الحسن (۵/ ۲۱۴۴) نیز درج ذیل علماء کے نزدیک بھی تدلیس کی قلت و کثرت کا اعتبار کرنا ضروری ہے۔ ۲۳۔ شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین راشدی: ’’جزء منظوم في أسماء المدلسین‘‘ جو ’’الفتح المبین في تحقیق طبقات المدلسین للشیخ زبیر علی زئی‘‘ کے ذیل میں (ص: ۸۸) مطبوع ہے۔ ۲۴۔ سید محب اللہ راشدی: ان کا مضمون ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ ۔لاہور میں شائع ہوا، جو اب مقالاتِ راشدیہ میں شامل ہے۔ جس میں انھوں نے مسئلہ تدلیس میں قابلِ قدر ڈاکٹر ابو جابر عبداللہ دامانوی صاحب اور لائقِ تکریم فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر حفظہ اللہ کے موقف کی تردید کی ہے۔ ملاحظہ ہو: مقالاتِ راشدیہ 1.’’بحالتِ قیام جوتا پہننے کی ممانعت کی احادیث کی تحقیق‘‘ (ص: ۲۹۷) اور2.’’تسکین القلب المشوش بإعطاء التحقیق في تدلیس الثوري والأعمش‘‘ (ص: ۳۰۴) پہلا مقالہ دامانوی حفظہ اللہ کی تردید میں ہے، جبکہ دوسرا محترم زبیر حفظہ اللہ کے جواب میں ہے۔
Flag Counter