Maktaba Wahhabi

311 - 630
علامہ نووی رحمہ اللہ کو ’’بأسانید صحیحۃ‘‘ کے بجائے باسناد صحیح کہنا زیادہ موزوں تھا، کیونکہ اس حدیث کی ایک ہی سند ہے۔ امام ابن الملقن: ۱۔ حافظ ابن الملقن رحمہ اللہ ابن عیینہ کی معنعن روایت کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’ھذا الحدیث صحیح‘‘ (البدر المنیر: ۴/ ۱۳) ’’یہ حدیث صحیح ہے۔ ‘‘ محترم زبیر صاحب فرماتے ہیں: ’’إسنادہ ضعیف، سفیان بن عیینۃ مدلس، وعنعن فی ھذا اللفظ‘‘ (ضعیف سنن النسائي: ۱۲۷۸، أنوار الصحیفۃ: ۳۳۱) ’’اس کی سند ضعیف ہے۔ سفیان بن عیینہ مدلس ہیں۔ اور انھوں نے یہ لفظ معنعن بیان کیا ہے۔‘‘ ۲۔ اعمش کی معنعن روایت کی بابت ابن الملقن رحمہ اللہ کا فیصلہ ہے: ’’ھذا الحدیث صحیح‘‘ (البدر المنیر: ۲/ ۲۰۰) ’’یہ حدیث صحیح ہے۔‘‘ محترم زبیر صاحب لکھتے ہیں: ’’إسنادہ ضعیف، الأعمش مدلس، وعنعن في ھذا اللفظ‘‘(ضعیف سنن أبي داود:۴۱۴۱، أنوار: ۱۴۷، وضعیف ابن ماجہ: ۴۰۲، أنوار: ۳۹۲) ہم انہی چند حوالوں پر اکتفا کرتے ہیں۔ ورنہ تتبع سے اس کی مزید امثلہ بھی مل سکتی ہیں۔ ہمیں یہاں صرف یہ عرض کرنا ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف بعض حضرات نے صرف نظریاتی طور پر اپنایا ہے۔ تطبیقی میدان میں و ہ متقدمین اہلِ اصطلاح کے ہمنوا ہیں۔
Flag Counter