Maktaba Wahhabi

517 - 630
جریج اس سند میں اپنے اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے درمیان امام زہری کا واسطہ کیسے لائے؟ حالاں کہ امام ابن جریج ثقہ فقیہ فاضل وکان یدلس ویرسل ہیں۔ [التقریب: ۴۶۹۵] ان دونوں مثالوں کو سامنے رکھنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جو سند یا متن بربنائے وہم بیان کیا گیا ہو وہ بے اصل ہوتا ہے اور لاکھوں احادیث کے حفاظ کی بے خبری اس کی روشن دلیل ہے۔ اس لیے جس طرح ابن جریج عن الزہری عن أنس بے اصل ہے اسی طرح ابوخُلید کی روایت بھی بے اصل ہے۔ امام دارقطنی کا غیر ثابت قرار دینا: حافظ ابوحاتم رحمہ اللہ کے بعد فرسان علم علل الحدیث امام دار قطنی رحمہ اللہ نے بھی اس بات کی صراحت فرمائی ہے کہ مکحول شامی سے روایت کرتے ہوئے راویانِ حدیث اسے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی مسند کے علاوہ دیگر صحابۂ کرام کی مسانید سے بھی بیان کرتے ہیں اور کبھی امام مکحول کا اپنا قول بتاتے ہیں۔ ان کی تفصیل اپنے مقام پر آئے گی، إن شاء اللہ۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ سند میں اضطراب ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: (( والحدیث غیر ثابت)) [علل الدار قطنی، ج:۶، ص:۵۱] ’’یہ حدیث ثابت ہی نہیں۔‘‘ امام البانی رحمہ اللہ کے شاگرد شیخ عبدالقادر بن حبیب اللہ السندی رحمہ اللہ امام ابوحاتم الرازی رحمہ اللہ کے قول کو ترجیح دیتے ہوئے فرماتے ہیں: ((إسنادہ منکر موضوع کما قال أبو حاتم وعنہ ابنہ عبد الرحمن في العلل کما مضی، ولا یصلح للمتابعات والشواہد، فضلاً أن یکون حجۃ ))
Flag Counter