Maktaba Wahhabi

570 - 630
کی سند پر تنقید بھی فرمائی ہے۔ آٹھویں یعنی حضرت ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کی حدیث کو محدثین نے عبدالملک بن عبدالملک کی منکرات میں شمار، بلکہ اس کے ترجمے میں اسی فضیلت والی حدیث کو ذکر کیا ہے۔ اصلاً یہ حضرت مکحول الشامی کا قول ہے۔ جسے راویانِ حدیث نے وہم یا نسیان کی بنا پر مرفوعاً ذکر کردیا۔ اس لیے یہ احادیث ایک دوسرے کو تقویت نہیں دے سکتیں، بلکہ ان احادیث سے ان کا ضعف مزید مستحکم ہوتا ہے۔ محدثین کی تنقید کا خلاصہ: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیث کو ابوحاتم رحمہ اللہ نے منکر اور امام دارقطنی رحمہ اللہ نے غیر ثابت قرار دیا ہے۔ پہلے شاہد یعنی حضرت ابوثعلبہ الخشنی رحمہ اللہ کی حدیث کے مرکزی راوی الاحوص بن حکیم کو جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے اور حدیث کو ضعیف کہنے والوں میں حافظ دار قطنی رحمہ اللہ اور امام ابن الجوزی رحمہ اللہ شامل ہیں۔ دوسرے شاہد یعنی حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی سند میں ابن لہیعہ معروف راوی ہیں اور ان کے استاد حیی بن عبداللہ اسی سند سے منکر روایات بیان کرتے ہیں۔ جنہیں حافظ ابن عدی رحمہ اللہ نے الکامل میں اس کے ترجمے میں ذکر کیا ہے۔ اور یہ روایت ابن لہیعہ نے اختلاط (اواخر عمر میں) کے بعد بیان کی ہے۔ رشدین کی متابعت بھی بے فائدہ ہے۔ تیسرے شاہد یعنی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بھی ابن لہیعہ ہیں۔ علاوۂ ازیں تین راوی مجہول ہیں اور الولید بن مسلم مدلس ہیں۔ حافظ ابن
Flag Counter