Maktaba Wahhabi

415 - 630
دوسرا حصہ زیادۃ الثقہ اور امام شافعی شاذ کی تعریف: محترم زبیرصاحب نے ’’شاذ کسے کہتے ہیں؟‘‘ کے عنوان کے تحت امام شافعی رحمہ اللہ کے دو اقوال ذکر کیے ہیں۔ جس سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ زیادۃ الثقہ بدونِ منافات ہو تو وہ شاذ قرار نہیں پاتی۔ گویا ان کی یہ آٹھویں دلیل ہے۔ چنانچہ وہ امام شافعی رحمہ اللہ کے دو اقوال ذکر کرتے ہیں: (۱) ’’حدیث میں سے شاذ یہ نہیں کہ ثقہ راوی کوئی ایسی حدیث بیان کرے جو دوسرے نے بیان نہ کی ہو۔ شاذ تو وہ ہے کہ ثقہ راوی ایک حدیث روایت کریں تو ان میں سے ایک آدمی شذوذ کرے، پس ان کی مخالفت کرے۔‘‘ (آداب الشافعی و مناقبہ لابن ابی حاتم، ص: ۱۷۸، ۱۷۹) (۲) ’’شاذ تو یہ ہے کہ ثقہ راوی ایک لفظ (نص) پر کوئی حدیث بیان کریں پھر ایک ثقہ ان کی روایت کے خلاف بیان کرے تو اسے کہا جاتا ہے کہ اس نے ان سے شذوذ کیا ہے۔‘‘ (آداب الشافعی، ص: ۱۷۹) قارئینِ کرام! ان کے ذکر کردہ امام شافعی رحمہ اللہ کے دونوں اقوال بجائے خود انھی کے موقف کی تردید کر رہے ہیں، بالخصوص دوسرا قول تو اپنی دلالت میں بالکل واضح ہے کہ شذوذ کے لیے منافات ضروری نہیں ہے، جیسا کہ ان کا موقف ہے۔
Flag Counter