Maktaba Wahhabi

513 - 630
مگر ان سب امتیازات کے باوجود بعض اہلِ علم نے انتہائی ادب سے امام صاحب کے تسامحات کی نشان دہی بھی کی ہے اور امام صاحب نے ان سے رجوع بھی کیا ہے اور طلبائے علم کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ اس کی تصحیح کرلیں۔ آپ کے تلامذہ نے ان ’’تراجعات‘‘ پر مستقل کتب بھی تصنیف فرمائی ہیں جو مطبوع اور متداول ہیں۔ ان تسامحات میں سے ایک تسامح امام صاحب کا ’’شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت‘‘ والی روایت کی تصحیح بھی ہے۔ اس وہم کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امام صاحب نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی بے اصل حدیث کو اصل قرار دے کر اس کے سات شواہد بھی پیش فرمائے، جن پر تبصرہ اپنے محل پر آئے گا۔ اللہ ربّ العزت امام صاحب کی اس کدوکاوش کو اپنی بارگاہ میں قبولیت سے نوازے اور ان خدمات کی بدولت ان کے درجات میں رفعتیں پیدا فرمائے، آمین۔ یہ حقیقت ہے کہ جس حدیث کو متقدمین محدثین، ماہرینِ فن بے اصل، ضعیف، مضطرب اور راویانِ حدیث کا وہم قرار دیں اسے متأخرین محدثینِ عظام کی تصحیح ذرہ برابر فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔ جس کی تفصیل کا یہ محل نہیں، شائقینِ علم ’’اُسس نقد الحدیث بین أئمۃ النقد وأہل العصر الحدیث للشیخ الشریف حاتم بن عارف العوني (ص: ۳۴۱۔ ۴۱۲) ضمن کتاب: إضاء ات بحثیۃ في علوم السنۃ النبویۃ‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔ اب شیخ البانی کے دلائل کا تجزیہ پیشِ خدمت ہے۔ پہلی حدیث: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ : چناں چہ امام العصر البانی رقم طراز ہیں: امام ابن ابی عاصم فرماتے ہیں:
Flag Counter