Maktaba Wahhabi

229 - 630
رہا وہ شخص جس کی تدلیس تھوڑی یا انتہائی نادر ہو تو اس کے عنعنہ کو رد نہیں کیا جائے گا۔ اگرچہ اسے مدلس بھی قرار دیا ہو۔ سندِ معنعن کی قبولیت میں ایسے مدلس کا نہ پایا جانا مشروط ہے جو کثیر التدلیس ہو اور یہی حقیقی مدلس ہے۔ خواہ وہ (حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور ان کے ما بعد کی اصطلاح کے مطابق) تدلیس ہو یا ارسالِ خفی، دونوں صورتوں میں قلیل التدلیس راوی کے عنعنہ کا حکم یکساں ہے۔ یہ تدلیس اس کے باقی عنعنات میں اثر انداز نہ ہوگی۔ کیونکہ حکم کا مدار اغلبیت پر ہوتا ہے، شذوذ پر نہیں۔ اس (قلتِ تدلیس) کی وجہ سے اسے حقیقی مدلس قرار نہیں دیا جا سکتا، جس کا عنعنہ مردود ہو۔‘‘(إجماع المحدثین للشریف حاتم، ص: ۱۵۵) ۲۱۔ محدث البانی رحمہ اللہ : موصوف فرماتے ہیں: ’’محدثین نے مدلسین کے طبقات بنائے ہیں، بعض ایسے ہیں جن کی تدلیس کو برداشت کیا جاتا ہے، کیونکہ وہ قلیل التدلیس ہیں، ان کا عنعنہ قبول کیا جائے گا...۔‘‘ النصیحۃ للألباني (ص: ۲۷ ۔۲۸) ۲۲۔ دکتور خالد الدریس: دکتور صاحب فرماتے ہیں: ’’کثیر اور قلیل التدلیس کے مابین فرق کا ثمرہ یہ ہے کہ قلیل التدلیس کا عنعنہ اتصال پر محمول کیا جائے گا، الا یہ ثابت ہو جائے کہ اس نے اسی حدیث میں تدلیس کی ہے تو اس وقت اس سے احتجاج نہیں کیا جائے
Flag Counter