Maktaba Wahhabi

647 - 630
’’ تکلموا فیہ، ما تبین من أمرہ إلا خیر ۔‘‘(سؤالات حمزۃ السہمي عن الدارقطني، ص: ۱۱۵، رقم:۸۳) محدثین نے اس پر تنقید کی ہے (مگر) اس کے بارے میں خیر ہی واضح ہوئی ہے۔‘‘ گویا حافظ دارقطنی رحمہ اللہ حافظ دولابی کی تعدیل فرما رہے ہیں۔ تنبیہ: حافظ دارقطنی کا یہ قول بعض کتب میں بایں الفاظ بھی مروی ہے۔ ’’تکلموا فیہ لما تبین من أمرہ الأخیر۔‘‘ (میزان الاعتدال للذہبي: ۳/ ۴۵۹، ترجمۃ: ۱۷۵۱۔ ولسان المیزان لابن حجر، ۵/ ۴۱، ۴۲) ’’کہ انھوں نے دولابی کے بارے میں تب کلام کیا، جب اس کی زندگی کے آخری معاملات ان پر واضح ہوگئے۔‘‘ حافظ دارقطنی کے پہلے کلام میں ترکیبِ اوّل (تکلموا فیہ) جرح سے عبارت ہے اور ترکیبِ ثانی تعدیل کا فائدہ دے رہی ہے، گویا حافظ دارقطنی کے ہاں اس کی تعدیل ہی راجح ہے۔ جبکہ دوسرے کلام میں ترکیب ثانی (لما تبین …) ترکیبِ اوّل کی توضیح وتشریح کر رہی ہے گویا دونوں جملے جرح پر مشتمل ہیں۔ میزان الاعتدال وغیرہ میں تحریف کی وجوہات: حافظ دارقطنی رحمہ اللہ کا دوسرا قول درج ذیل چند وجوہات کی بنا پر محلِ نظرہے۔ اوّلاً: کتاب سوالات حمزۃ السہمی کا دراستہ اور تحقیق شیخ موفق بن عبداللہ بن عبدالقادر نے بڑی محنت اور جانفشانی سے دو مخطوطات سے کی ہے۔ پہلا مخطوطہ مکتبہ ظاہریہ دمشق (مجموعہ نمبر: ۱۱۱، ورقہ نمبر: ۲۰۵ تا ۲۱۵) میں موجود ہے۔ اس پر حافظ ضیاء الدین مقدسی صاحب المختارۃ متوفی
Flag Counter