Maktaba Wahhabi

176 - 630
کے قائل ہیں، بشرط کہ قرائن اس کی تائید کریں، یہاں بھی دو قرینے نہایت واضح ہیں: 1. زبید الأیامی کی مرسل روایت۔2. حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کی حدیث۔ 3. امام ترمذی: ’’حدیث ابن مسعود حدیث حسن‘‘ (ترمذي: ۶۵۰) ’’ابن مسعود کی حدیث حسن ہے۔‘‘ 4. علامہ ابن العربی: ’’وقد سمعہ سفیان من زبید عن محمد بن عبداللّٰه بن عبدالرحمن فصح‘‘ (عارضۃ الأحوذي: ۳/ ۱۴۸) ’’یقینا اس حدیث کو سفیان نے زبید عن محمد بن عبدالرحمن کی سند سے سنا ہے۔ لہٰذا حدیث صحیح ہوئی۔‘‘ 5. علامہ زبیدی: ’’فصار الحدیث بھذا الطریق قویاً‘‘(إتحاف السادۃ المتقین: ۴/ ۱۶۰) ’’زبید کی سند سے یہ سند مضبوط ہوجاتی ہے۔‘‘ محدث عبیداللہ رحمانی۔ (مرعاۃ المفاتیح: ۶/ ۲۶۸۔ ۲۶۹) محدث احمد شاکر۔ (تحقیق مسند أحمد: ۵/ ۲۴۸) والمحلی (۶/ ۱۵۴) اور محدث البانی (الصحیحۃ) نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ حاصل یہ ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ نے حکیم بن جبیر کو ضعیف کہنے کے باوجود اس کی روایت کو حسن قرار دیا ہے۔ جو ہمارے دعویٰ کا مؤید ہے کہ وہ حسن لغیرہ قائل تھے، بلکہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کو بالصراحت حسن قرار دیا ہے۔ جیسا کہ ’’التمہید‘‘ کے حوالے سے اوپر گزر چکا ہے۔
Flag Counter