Maktaba Wahhabi

617 - 630
ح: ۲۲۷۸، ۲۲۷۹) میں إسماعیل بن أبي خالد، عن قیس بن أبي حازم، عن جریر بن عبداللّٰه البجلی رضي اللّٰه عنہ کی سند سے مروی ہے۔ اسماعیل بن ابی خالد کو حافظ ابن حجر نے مدلسین کے طبقۂ ثانیہ میں ذکر کیا ہے۔ (۳۶/ ۲) لیکن صحیح یہی ہے کہ وہ طبقۂ ثالثہ کے مدلس ہیں۔ دیکھیے: (الفتح المبین، ص: ۳۴) لہٰذا یہ روایت اسماعیل کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے، تاہم یاد رہے کہ اہلِ میت کا لوگوں کے لیے کھانا پکانا اور اس پر اجتماع کرنا بدعت ہے۔ لہٰذا ایسی حرکتوں سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔(ماہنامہ ’’الحدیث‘‘ حضرو ، ص: ۲۲، ۲۳، جولائی ۲۰۰۷ء، شمارہ: ۳۸) بلاشبہ اس روایت کا انحصار اسماعیل بن ابی خالد احمسی پر ہے، جنھیں امام نسائی نے مدلسین میں ذکر کیا ہے۔ (سؤالات السلمي للدارقطني، ص: ۳۶۵، رقم: ۴۷۷) امام نسائی کے اسی قول پر اعتماد کرتے ہوئے حافظ علائی (جامع التحصیل ص: ۱۱۹، رقم: ۳) امام ذہبی (میزان الاعتدال ۱/ ۴۶۰، ترجمہ: حجاج بن ارطاۃ) اور حافظ ابن حجر (طبقات المدلسین ص: ۳۳، ترجمہ: ۲/ ۳۶) وغیرہ نے اسے مدلسین میں ذکر کیا ہے۔ اسی طرح حافظ ابو زرعہ ابن العراقی (بحوالہ: الظفر المبین للشیخ زبیر، ص: ۳۴) حافظ حلبی (ص:۳) علامہ سیوطی (ص: ۱۸) اور علامہ ابو محمود مقدسی نے ’’قصیدہ‘‘ (ص: ۱۶) میں اسے مدلسین کی صف میں شامل کیا ہے۔ متقدمین میں سے دوسرے امام عجلی ہیں، جنھوں نے صراحتاً اسماعیل بن ابی خالد کو مدلس قرار دیا ہے، چنانچہ ان کے الفاظ ہیں: ’’وکان ربما أرسل الشيء عن الشعبي فإذا وقف أخبر،
Flag Counter