Maktaba Wahhabi

506 - 630
راویانِ حدیث بھی حالتِ انشراح میں حدیث کی مکمل سند اور مکمل متن ذکر کرتے ہیں۔ مگر سستی کے عالم میں اسی حدیث کو مرسل بیان کر دیتے ہیں۔ آپ پہلے معلوم کر آئے ہیں کہ دراج ابوالسمح کی بتیس (۳۲) روایات میں سے صرف چار روایات پر حافظ ذہبی نے نقد کیا۔ اور باقی سے اغماض کیا کیونکہ تلخیص کرنے والے کا منہج ہر ہر حدیث کا تعاقب نہیں ہوتا۔ تیسرا جواب: اگر حافظ ذہبی رحمہ اللہ کے عدمِ تعاقب کو موافقت قرار دیا جائے تو ان کی باقی ملخص شدہ کتب میں بھی اسی اصول کی پاسداری کی جائے گی؟ جیسے تلخیص الموضوعات لابن الجوزی اور تلخیص العلل المتناھیۃ لابن الجوزي وغیرہ ہیں۔ اگرچہ ان کتب میں بھی حافظ ذہبی رحمہ اللہ کے تعاقبات بعض مقامات پر موجود ہیں اور تلخیص کی نوعیت بھی ہر دوسری کتاب سے مختلف ہے۔ ان تینوں جوابات سے واضح ہو گیا کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کا سکوت تائید کی دلیل نہیں۔ دوسری دلیل اور اس کا مناقشہ: اس اصطلاح کو درست قرار دینے والوں کی دوسری دلیل یہ ہے کہ متعدد علماء نے اس کا استعمال کیا ہے۔ حافظ زیلعی رحمہ اللہ ، ابن الملقن رحمہ اللہ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے جزوی طور پر استعمال کیا ہے۔ حافظ سیوطی رحمہ اللہ ، علامہ مناوی رحمہ اللہ ، علامہ عزیزی رحمہ اللہ اور محدث البانی رحمہ اللہ جیسوں نے اسے بطورِ قاعدہ مستعمل کیا ہے۔ اس دلیل کا جواب یہ ہے کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کے حوالے سے گزر چکا ہے کہ انھوں نے بہت سی ایسی احادیث کا تعاقب نہیں کیا جو ان کے ہاں ضعیف تھیں۔
Flag Counter