Maktaba Wahhabi

113 - 630
’’جب راوی کے سوءِحفظ وغیرہ کی وجہ سے حدیث ضعیف ہو تو وہ متعدد اسانید کی بنا پر درجۂ حسن (لغیرہ) یا درجۂ صحیح (لغیرہ) تک پہنچ جاتی ہے، بشرط کہ وہ اس قابل ہو۔‘‘ألفیۃ السیوطي في علم الحدیث (ص: ۲۹، تصحیح و شرح: أحمد شاکر) موصوف (احمد شاکر) کی تعلیق مسند احمد، تفسیر الطبری، جامع الترمذی وغیرہ سے سیکڑوں مثالیں حسن لغیرہ کی بابت دستیاب ہوسکتی ہیں۔ پندرھویں صدی ہجری 48. محدث عبیداللہ رحمانی ۱۴۰۴ھ: صاحب مرعاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح نے مراتب الصحیح کے تحت چوتھی قسم ’’الحسن لغیرہ‘‘ کو قرار دیا ہے۔ تحفۃ أھل الفکر في مصطلح أھل الأثر للمحدث عبیداللّٰه (ص: ۲۲) یہ رسالہ مرعاۃ المفاتیح کے مقدمہ میں مطبوع ہے۔ مرعاۃ (۱/ ۱۳۔ ۴۶) 49. محدث العصر البانی ۱۴۲۰ھ: موصوف رقمطراز ہیں: ’’اہلِ علم کے یہاں یہ بات مشہور ہے کہ جب کسی حدیث کی متعدد سندیں ہوں تو وہ ان کی بنا پر تقویت حاصل کر کے حجت بن جاتی ہے، اگرچہ ان میں سے ہر سند انفرادی طور پر ضعیف ہو، مگر یہ اصول مطلق نہیں، بلکہ محققین کے ہاں اس کی کچھ شروط ہیں، اور وہ یہ کہ مختلف سندوں میں راویوں کا ضعف سوءِحفظ کی وجہ سے پیدا ہوا ہو، وہ ضعف ان کی صداقت اور دین میں تہمت کی وجہ سے نہ ہو، بایں صورت
Flag Counter