Maktaba Wahhabi

125 - 630
پڑتی۔ کسی حدیث کے حسن لغیرہ ہونے یا نہ ہونے میں محدثین کا اختلاف ہوسکتا ہے، حقائق بھی اس کے مؤید ہیں، مگر ان سب کے باوجود محدثین حسن لغیرہ کے حجیت کی قائل ہیں۔ کسی حدیث کو حسن لغیرہ قرار دینا ایک اجتہادی امر ہے، جس میں صواب اور غلط دونوں کا امکان ہوتا ہے، جس طرح راویان کی توثیق و تجریح بھی اجتہادی امر ہے، اسی طرح غلط اور صحیح کا تعین بھی اجتہادی معاملہ ہے، جس کا فیصلہ قرائن کے پیشِ نظر ہوتا ہے۔ ملحوظ رہے کہ راوی کی غلطی متابعت سے دور نہیں ہوتی، خواہ وہ حافظ راوی کی ہو۔ دوسرا سبب: فرضیت، حرمت یا عقائد سے متعلق حدیث ہو: محدثین کے اقوال کا دراستہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسی حدیث جس میں کسی چیز کی فرضیت (جس کا تارک گناہ گار ہو) یا حرمت (جس کا مرتکب گناہ گار ہو) ہو تو ایسی ضعیف حدیث کو وہ حسن لغیرہ قرار دینے میں تأمل کرتے ہیں، ان میں سے بعض کے نزدیک یہ دونوں چیزیں یا ایک چیز صحیح سند (صحیح لذاتہ، حسن لذاتہ، صحیح لغیرہ) سے ثابت ہونا ضروری ہے۔ فضائل، رقائق بلکہ احکامِ شرعیہ میں محدثین حسن لغیرہ روایات قبول کرتے ہیں، بلکہ جن کا ضعف خفیف ہو اس سے بھی استدلال کرتے ہیں، جیسا کہ وضو سے پہلے تسمیہ کے بارے میں ہے۔ مگر جن مسائل کا تعلق عقائد سے ہو اس میں محدثین وہی احادیث قبول کرتے ہیں جو صحیح ہوں، حسن لغیرہ سے استدلال نہیں کرتے۔ تیسرا سبب: ضعیف راوی کا تفرد: جس ضعیف حدیث کو بیان کرنے میں راوی اپنے شیخ سے منفرد ہو تو محدثین
Flag Counter