Maktaba Wahhabi

131 - 630
جہابذہ ائمۂ فن کسی روایت کو محض اس لیے معلول قرار نہیں دیتے کہ وہ ایک حدیث کو پہلی مرتبہ فلاں استاذ سے، جبکہ دوسری بار فلاں استاذ سے روایت کرتا ہے۔ ذخیرۂ حدیث میں ایسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں کہ ایک راوی ایک ہی حدیث کو متعدد شیوخ سے روایت کرتا ہے، بالخصوص جب وہ کثیر الروایۃ اور کثیر الشیوخ ہو، وہ اس روایت کو معلول قرار دیتے ہیں، جسے وہ غلطی یا وہم کی بنا پر دوسرے استاذ سے بیان کرے۔ قارئینِ کرام! ذرا غور فرمائیں کہ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ دیگر اصولیوں، فقہاء اور منطقیوں کی طرح کس انداز میں مظلوم محدثین پر برس رہے ہیں کہ وہ خواہ مخواہ احادیث کو معلول قرار دیتے رہتے ہیں۔ اس لیے محدثین کے اقوال کے سامنے حافظ ابن حزم رحمہ اللہ کے حسن لغیرہ کے متعلق قول کی کوئی حیثیت نہیں، کیونکہ وہ خود اصولیوں سے متأثر ہیں اور ظاہریت میں بھی ان کا شہرہ ہے۔ اشکال 3 : حافظ ابن کثیر کے موقف کی غلط ترجمانی: حسن لغیرہ کے عدمِ حجت میں بعض لوگ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کے قول سے استدلال کرتے ہیں: ’’مناظرے میں یہ کافی ہے کہ مخالف کی بیان کردہ سند کا ضعیف ہونا ثابت کر دیا جائے، وہ لاجواب ہوجائے گا کیونکہ اصل یہ ہے کہ دوسری تمام روایات معدوم ہیں یہاں تک وہ دوسری سند سے ثابت ہوجائے۔ (اختصار علوم الحدیث لابن کثیر، ص: ۹۰، نوع: ۲۲) اگر اس قول کا تعلق حسن لغیرہ کی عدمِ حجیت سے ہوتا تو حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کو اسے دوسری نوع میں حسن کی بحث کے ضمن میں ذکر کرنا چاہیے تھا، مگر وہ تو
Flag Counter