Maktaba Wahhabi

288 - 630
۴۔ امام یعقوب بن شیبۃ رحمہ اللہ نے محمد بن خازم ابو معاویہ کے بارے میں فرمایا: ’’ثقۃ، ربما دلّس‘‘ (سیر أعلام النبلاء: ۹/ ۷۶، تاریخ بغداد: ۵/ ۲۴۹) ۵۔ امام ابو داود رحمہ اللہ ، محمد بن عیسیٰ الطباع کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’اسے قریباً چالیس ہزار احادیث حفظ تھیں۔ وہ بسا اوقات تدلیس بھی کرتے تھے۔‘‘ (سؤالات الآجری: ۲/ ۲۴۶، فقرۃ: ۱۷۳۷) ۶۔ امام ابن سعد رحمہ اللہ ، حمید الطویل کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’ثقہ اور کثیر الحدیث ہے، مگر وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بسا اوقات تدلیس کرتے ہیں۔‘‘ (الطبقات الکبری: ۷/ ۲۵۲) ۷۔ حافظ عجلی رحمہ اللہ ، اسماعیل بن ابی خالد کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’وکان ربما أرسل الشیٔ عن الشعبي‘‘(معرفۃ الثقات والضعفاء للعجلي: ۱/ ۲۲۵، تاریخ الثقات: ۶۴) ’’کہ وہ (ابن ابی خالد) بسا اوقات شعبی سے ارسال (تدلیس) کرتے ہیں۔‘‘ کثیر التدلیس کی صراحت: ۱۔ امام احمد رحمہ اللہ نے محمد بن اسحق کے بارے میں فرمایا: ’’ھو کثیر التدلیس جدا‘‘ ’’وہ بہ کثرت تدلیس کرتے ہیں۔‘‘ (الجرح والتعدیل: ۷/ ۱۹۴) ۲۔ امام احمد رحمہ اللہ نے ہشیم بن بشیر کے بارے میں فرمایا: ’’ھو کثیر التدلیس جداً‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: ۲/ ۶۳۳) ۳۔ امام ابوزرعہ رحمہ اللہ ، مبارک بن فضالۃ کے بارے میں رقمطراز ہیں: ’’یدلس کثیراً‘‘ (الجرح والتعدیل: ۸/ ۳۳۹)
Flag Counter