Maktaba Wahhabi

281 - 630
محدث ابو اسحاق الحوینی ان کے جواب میں لکھتے ہیں: ’’میرے نزدیک یہ نقد غلط ہے، کیونکہ زہری، عروۃ سے روایت کرنے میں مشہور ہیں۔ پھر کس بنا پر ہم (اس روایت کو) تدلیس کی وجہ سے معلول قرار دینے پر محبور ہیں؟‘‘ اگر آپ کہیں کیونکہ انھوں نے یہ حدیث گزشتہ سند میں عبداللہ بن خارجہ سے بیان کی ہے؟! ہم جواباً کہیں گے: یہ واسطہ دلالت کرتا ہے کہ انہوں نے اس اثر میں تدلیس نہیں کی، جیسا کہ ظاہر ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری (۱۰/ ۴۲۷) میں اس جیسے اثر سے ابن شہاب (زہری)کے قلیل التدلیس ہونے پر استدلال کیا ہے۔ ابن شہاب واسع الروایۃ ہیں جیسا کہ آپ بخوبی جانتے ہیں۔ انھوں نے یہ اثر ایک مرتبہ عبداللہ بن خارجہ عن عروۃ سے لیا (سنا) ہے۔ جبکہ دوسری مرتبہ براہِ راست عروۃ سے بیان کیا ہے جو قابلِ نکیر نہیں۔ راوی قلیل التدلیس ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔ لہٰذا درست یہ ہے کہ زہری کے عنعنہ کی وجہ سے معلول قرار نہ دیا جائے الّا یہ کہ متن میں کوئی نکارت ہو۔‘‘(الصمت: ۱۶۴، ۱۶۵، حدیث: ۲۷۸، بحوالہ نثل النبال: ۳/ ۱۷۰۶، ۱۷۰۷) دوسری معنعن روایت: امام زہری نے حضرت ابوہریرہ رحمہ اللہ کی حدیث بیان کی۔ ’’کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا فرغ من قراء ۃ أم القرآن رفع صوتہ، وقال: آمین‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ کے اصول کے مطابق یہ روایت زہری کے عنعنہ کی وجہ سے
Flag Counter