Maktaba Wahhabi

540 - 630
اور اس علت کو امام البانی رحمہ اللہ نے بھی تسلیم کیا ہے۔ اسی طرح الضحاک کا شاگرد اور ابن لہیعہ کا استاد الزبیر بن سلیم بھی مجہول ہے۔ [التقریب: ۲۱۷۹] امام ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا: شیخ اور شاگرد مجہول ہے۔ ابن لہیعہ کے علاوہ اس کا کوئی شاگرد نہیں۔ [میزان الاعتدال، ج:۲، ص:۶۷] الولید بن مسلم کی بیان کردہ سند میں الضحاک بن ایمن الکلبی بھی مجہول ہے۔[التقریب: ۳۲۷۹] حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے لا یدری من ذا؟ کی جرح کی ہے۔ [میزان الاعتدال، ج:۲، ص:۳۲۲] اس لیے یہ حدیث بھی ضعیف ہے اور اس کا سبب خود ابن لہیعہ ہیں۔ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ بھی انہیں موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ہذا حدیث لا یصح وابن لہیعۃ ذاہب الحدیث۔‘‘[العلل المتناہیۃ، ج:۲، ص:۷۱، حدیث:۹۲۲] حافظ بوصیری رحمہ اللہ نے ابن لہیعہ کے ساتھ ولید بن مسلم کی تدلیس کو بھی شامل کیا ہے۔ [مصباح الزجاجۃ، ج:۱، ص: ۲۴۷، حدیث: ۴۹۳۔ ۴۹۴] مولانا عبید اللہ رحمانی رحمہ اللہ نے انقطاع کے علاوہ اس کی علت الضحاک بن ایمن الکلبی کی جہالت بھی بیان فرمائی ہے۔ [مرعاۃ المفاتیح، ج:۴، ص:۳۴۱] اس لیے جو روایت اس قبیل سے ہو وہ کیوں کر کسی دوسرے کی مؤید بن سکتی ہے خصوصاً جس کا مدار ابن لہیعہ جیسے مضطرب الحدیث اور سیی ء الحفظ راوی پر ہو۔ تنبیہ: طباعتی غلطی: السنۃ لابن أبي عاصم (ج:۱، ص:۲۲۳، حدیث: ۵۱۰) میں ابن لہیعہ کے استاد الزبیر بن سلیم کے بجائے الربیع بن سلیمان اور شرح أصول اعتقاد
Flag Counter