Maktaba Wahhabi

181 - 630
پہلی علت: شریک کا تفرد: امام موسیٰ بن ہارون الحمال، امام بخاری اور حافظ بیہقی رحمہم اللہ نے شریک کا تفرد کا ذکر کیا ہے۔ ان کے اقوال بالترتیب معالم السنن للخطابی (۳/ ۹۶) ترمذي (۱۳۶۶) السنن الکبریٰ (۶/ ۱۳۶) میں موجود ہیں۔ حالانکہ ابو اسحاق سے یہ حدیث روایت کرنے میں شریک منفرد نہیں بلکہ قیس بن ربیع ان کے متابع موجود ہیں۔(الخراج لیحییٰ بن آدم، ص: ۹۴، ۹۵) انھی کی سند سے امام بیہقی رحمہ اللہ نے یہ حدیث ذکر کی ہے۔(السنن الکبریٰ: ۶/ ۱۳۶) گویا قیس کی متابعت پر امام موسیٰ مطلع نہ ہو سکے۔ یا پھر امام بخاری رحمہ اللہ اور حافظ بیہقی رحمہ اللہ کی طرح اس متابعت کا اعتبار نہیں کرتے تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ قیس کے بارے میں اچھے تأثرات نہ رکھتے تھے، چنانچہ انھوں نے فرمایا: ’’میں قیس بن ربیع کی حدیث لکھتا ہوں اور نہ اس سے روایت کرتا ہوں۔‘‘(علل الترمذي، ص: ۳۷۹، ۳۹۴) بنا بریں انھوں نے معقل بن مالک کی سند پیش کی ہے جو اس مضمون کی ابتدا میں مذکور ہوچکی ہے۔ قیس پر امام بیہقی رحمہ اللہ کا نقد و تبصرہ ملاحظہ ہو: ’’ضعیف عند أھل العلم بالحدیث‘‘ ’’محدثین کے ہاں ضعیف ہے۔‘‘(بیھقي: ۶/ ۱۳۶) ’’غیر قوي‘‘ (بیھقي: ۷/ ۲۷۶) ’’لا یحتج بہ‘‘ (بیھقي ۸/ ۴۲، ۳۴۴، المعرفۃ: ۴/ ۴۷۷)
Flag Counter