Maktaba Wahhabi

402 - 630
حدیث کی تصحیح اور منہجی غلطی: محترم نے سلیمان تیمی کی زیادت کو ثابت کرنے کے لیے جس قدر تکلف کا مظاہرہ کیا، اس سے کہیں بڑھ کر وہی تکلف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مذکور زیادت کو صحیح قرار دینے میں کیا۔ اور اِدھر اُدھر سے مصححینِ حدیث تلاش کرتے رہے۔ جن کی اصل حقیقت حسبِ ذیل ہے۔ بلاشبہ پہلے گروہ میں مذکور امام ابن حزم رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ اہلِ علم بخوبی جانتے ہیں کہ موصوف کو کما حقہ علل الحدیث میں درک نہ تھا۔ اس کی معمولی سی جھلک ہمارے مضمون ’’حسن لغیرہ‘‘ کے حصہ دوم میں ملاحظہ فرمائیں۔ باقی رہے امام بغوی رحمہ اللہ تو ان کا اس حدیث کو ’’احادیث حسان‘‘ میں ذکر کرنا محلِ نظر ہے۔ بلاشبہ ان دونوں محدثین کی رائے جمہور متقدمین کی رائے کے مقابلے میں مرجوح ہے۔ بالخصوص جن متقدمین میں امام ابن معین، امام ابو حاتم، امام بخاری، امام ذہلی، امام ابو داود، امام دارقطنی، امام ابن خزیمہ، امام بیہقی رحمہم اللہ ایسے بدیع الزمان شخصیات ہوں۔ دوسرے گروہ میں مذکور ائمہ کے حوالے سے عرض ہے کہ متقدمین کی مفصل جرح کے مقابلے میں ان جلیل القدر ائمہ کی مبہم، غیر واضح اور مطلقاً تصحیح کی کوئی حیثیت نہیں۔ جبکہ سنن نسائی کو صحیح کہنے والوں کا اس کی مرویات پر نقد کرنا بھی ثابت ہے۔ یہاں جس کی تفصیل غیر ضروری ہے۔ ملحوظِ خاطر رہے کہ ان اماموں کو ماہرینِ علل کی ہمنوائی میں تو پیش کیا جا سکتا ہے، مگر ان کے مقابلے میں انھیں اس انداز سے پیش کرنا محدثین کے منہج سے بے خبری کی دلیل اور دور کی کوڑی لانے کے مترادف ہے۔
Flag Counter