Maktaba Wahhabi

279 - 630
جمیع مرویات سے کیا جائے۔ اگر تدلیس شدہ روایات انتہائی زیادہ مقدار میں ہوں تو وہ یقینا کثیر التدلیس ہوں گے۔ مگر ایسا استیعاب ناممکن ہے۔ خواہ تتبع کے جدید وسائل بھی بہ روئے کار لائے جائیں۔ چلیے، کم از کم ناقدِ فن کا قول ہی پیش کرنا چاہیے کہ زہری کاہر عنعنہ مسترد ہے۔ یا ان کی روایت تبھی لائقِ التفات ہوگی جب وہ سماع کی توضیح کریں گے۔ مگر ایسا کرنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ لہٰذا یہ تسلیم کیے بغیر چارہ نہیں کہ زہری قلیل بلکہ ’’نادر التدلیس‘‘ ہیں۔ ان کا عنعنہ مقبول ہے۔ صرف وہی روایت تدلیس کا ہدف ہوگی جس میں ائمۂ محدثین نے ان کی تدلیس ذکر کی ہوگی۔ زہری کی ایک معنعن روایت: امام زہری نے عروۃ عن عائشۃ سے ایک مرفوع حدیث بیان کی۔ جو سنن أبي داود (۴۵۳۴) سنن النسائي (۴۷۸۲) سنن ابن ماجہ (۲۶۳۸) مصنف عبدالرزاق (۹/ ۴۶۲، حدیث: ۱۸۰۳۲) السنن الکبری للنسائي (۶/ ۳۴۶، حدیث: ۶۹۵۳) مسند إسحاق بن راھویہ (۲/ ۳۲۲، حدیث: ۳۰۵) مسند أحمد (۶/ ۲۳۲) الدیات لابن أبي عاصم (۲۷۱) شرح مشکل الآثار (۱۱/ ۴۳۲، حدیث: ۴۵۳۸) السنن الکبریٰ للبیہقي (۸/ ۴۹) الجزء الثاني من حدیث یحییٰ بن معین (الفوائد) حدیث (۶۶) تاریخ دمشق (۳۸/ ۱۷۴) وغیرہ میں ہے۔ مصححینِ حدیث: ۱۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ (صحیح ابن حبان: ۷/ ۱۰، حدیث: ۴۴۷۰)
Flag Counter