Maktaba Wahhabi

422 - 630
بن سعید القطان، امام احمد، امام یحییٰ بن معین، امام بخاری، امام مسلم، امام ابو زرعہ الرازی، امام ابو حاتم الرازی، امام نسائی، امام دارقطنی، حافظ علائی، حافظ بقاعی رحمہم اللہ وغیرہ زیادات کو قرائن کے تناظر میں پرکھتے ہیں۔ (الاعتصام، ج: ۶۰، ش: ۳۴، ص: ۱۰) مگر محترم زبیر صاحب نے (۱).امام عبدالرحمن بن مہدی،(۲).امام یحییٰ بن سعید القطان،(۳).امام احمد، (۴).امام نسائی،(۵).امام دارقطنی رحمہم اللہ وغیرہ کے حوالے سے کچھ ارشاد نہ فرمایا، بلکہ یہ ذکر کیا کہ ان کے علاوہ فلاں فلاں محدث نے فلاں زیادت کو صحیح قرار دیا ہے۔ لہٰذا ان کے ہاں زیادت الثقہ بدونِ منافات مقبول ہے۔ ہمیں سرِدست صرف یہی عرض کرنا ہے کہ انھوں نے جن جن محدثین کے نام پیش کیے ہیں، انھوں نے اسے وہم ہونے کی بنا پر رد بھی کیا ہے۔ جس کی تفصیل ملاحظہ ہو: 1. امام بخاری رحمہ اللہ : شیخ زبیر صاحب فرماتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ صحیح بخاری میں ایک جگہ فرماتے ہیں: 1۔ ’’اور زیادت مقبول ہے۔‘‘ 2۔ امام بخاری رحمہ اللہ سے ’’لا نکاح إلا بولي‘‘ والی حدیث کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: ثقہ کی زیادت مقبول ہے اور اسرائیل بن یونس ثقہ ہیں، اگرچہ شعبہ اور سفیان ثوری نے اسے مرسل بیان کیا ہے۔ لیکن اس سے حدیث کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔‘‘(الاعتصام، ج: ۶۰، ش: ۴۶، ص: ۲۴) وہ دوسرے مقام پر لکھتے ہیں:
Flag Counter