Maktaba Wahhabi

303 - 630
۷۔ محقق سوالات ابی داود (دکتور زیاد) (تحقیق: سؤالات أبي داود: ۱۹۹) ۸۔ دکتور عواد الخلف (روایات المدلسین في صحیح مسلم: ۶۵) امام بخاری قلت تدلیس کے قائل ہیں: گزشتہ صفحات میں امام بخاری رحمہ اللہ کا سفیان ثوری کے متعلق یہ قول: ’’ما أقل تدلیسہ؟‘‘ ’ان کی تدلیس کتنی تھوڑی ہے۔‘‘ گزر چکا ہے جو نص قاطع ہے کہ اہلِ اصطلاح تدلیس کی قلت و کثرت کا اعتبار کرتے ہیں۔ اگر وہ سبھی مدلسین کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکتے ہیں تو امام بخاری رحمہ اللہ کو یہ صراحت کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی کہ وہ نہایت کم تدلیس کرتے ہیں؟ اس حوالے سے راقم الحروف نے اپنے سابقہ مضمون میں تقریباً پونے دو صفحات پر مشتمل بحث لکھی۔ سوال یہ ہے کہ کیا امام بخاری رحمہ اللہ اہلِ اصطلاح نہیں؟ کیا امام بخاری رحمہ اللہ ، امام ابن مدینی رحمہ اللہ ، یحییٰ بن معین رحمہ اللہ ، احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور دیگر کبار ائمہ کی اصطلاحات سے ناواقف تھے؟ کیا ان سبھی محدثین کا موقف یکساں نہ تھا؟ امام مسلم کا قول فیصل: امام مسلم کا قول اس تقسیم پر نصِ صریح کی حیثیت رکھتا ہے کہ صراحتِ سماع کا تقاضا ۱۔ عرف بالتدلیس ۲۔ وشھربہ، جو تدلیس کی وجہ سے معروف اور شہرت یافتہ ہیں۔ (مقدمہ صحیح مسلم:۲۲) جیسے اوصاف سے متصف مدلس سے کیا جائے گا۔ راقم الحروف نے عرض کیا تھا کہ حافظ ابن رجب رحمہ اللہ نے اس میں دو احتمال ذکر کیے ہیں۔ پہلا احتمال کثرتِ تدلیس سے متعلق تھا۔ دوسرا امام شافعی رحمہ اللہ کے
Flag Counter