Maktaba Wahhabi

417 - 630
’’إنما یدل علی غلط المحدث أن یخالفہ غیرہ ممن ھو أحفظ منہ أو أکثر منہ‘‘ ’’محدث کی غلطی پر دلالت کرنے کا قاعدہ یہ ہے کہ (۱) اس سے احفظ۔ (۲) یا جماعت اس محدث کے خلاف بیان کرے۔‘‘ (کتاب الأم للإمام الشافعی: ۷/ ۱۸۴۔ کتاب العتق) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام شافعی رحمہ اللہ کا یہ قول ان کی کتاب ’’اختلاف الحدیث‘‘ (ص: ۲۱۹) سے بایں لفظ ذکر کیا ہے: ’’إنما یغلط الرجل بخلاف من ھو أحفظ منہ، أو بأن یأتي بشيء یشرکہ فیہ من لم یحفظہ عنہ، وھم عدد وھو منفرد‘‘ ’’راوی کی غلطی کی پہچان یہ ہے کہ (۱).وہ اپنے سے احفظ کے خلاف بیان کرے۔(۲).یا وہ ایسی روایت بیان کرتا ہے جس میں اس کا مشارک وہ راوی ہوتا ہے جس نے اپنے استاذ سے اس حدیث کو صحیح حفظ نہیں کیا ہوتا۔ وہ تو جماعت ہیں اور یہ منفرد ہے۔‘‘ (النکت علی کتاب ابن الصلاح لابن حجر: ۲/ ۶۸۸) خلاصۂ بحث یہ ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ بھی ثقہ کی زیادتی کو قرائن کی بنا پر قبول اور ردّ کرتے ہیں۔ انھوں نے ان قرائن ہی کی بنیاد پر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں مذکور زیادت ’’فقد عتق منہ ما عتق‘‘ کو نافع کا قول ہونے کی وجہ سے معلول قرار دیا ہے۔ (کتاب الأم: ۷/ ۱۸۳۔ کتاب العتق) جبکہ اسی زیادت کو امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری (حدیث: ۲۴۹۱، ۲۵۰۳، ۲۵۲۱ تا ۲۵۲۵) اور امام مسلم رحمہ اللہ نے صحیح مسلم (حدیث:
Flag Counter