Maktaba Wahhabi

301 - 630
بایں وجہ ایسی ’’تصریح‘‘ کی نظیر آپ کو اہلِ علم کے ہاں دکھائی نہیں دے گی۔ یہ بھی نہایت دلچسپ ہے کہ ایک طرف ’’تصریح‘‘ پر اس قدر اصرار، جبکہ دوسری جانب اس قدر تقاضا کہ ’’امام شافعی کا إسنادہ صحیح وغیرہ کہنے کے بغیر مجرد روایات بیان کرنا حجت پکڑنا نہیں ہے۔‘‘ ان دونوں (تصریح، تقاضا) میں بعد المشرقین ہے۔ مطلب برآری کے لیے ’’تصریح‘‘ کی بیساکھیاں اور مسترد کرنے کے لیے ’’إسنادہ صحیح‘‘ کے الفاظ کی تمنا۔ امام احمد رحمہ اللہ کا موقف ان کے دوسرے قول سے مزید واضح ہوتا ہے۔ وہ محمد بن اسحق کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’ھو کثیر التدلیس جدًا، فکان أحسن حدیثہ عندی ماقال: أخبرني وسمعت‘‘ (الجرح والتعدیل: ۷/ ۱۹۴) ’’محمد بن اسحق زبردست مدلس ہیں۔ میرے نزدیک ان کی سب سے عمدہ حدیث وہ ہے جس میں وہ کہیں: ’’أخبرني‘‘ یا ’’سمعت۔‘‘ ہمارا استدلال یہ ہے: ’’أخبرني و سمعت‘‘، ’’ھو کثیر التدلیس جدًا‘‘ کے ساتھ مذکور ہوئے ہیں۔ یعنی جب مدلس کثیر التدلیس ہوگا اسی وقت اس سے ’’أخبرني و سمعت‘‘ کا مطالبہ کیا جاے گا۔ کتب رجال کھنگالنے کے باوجود ہمیں ایسا کوئی قول نہیں ملا۔ ’’قلیل التدلیس، فکان أحسن حدیثہ عندی ما قال: أخبرني وسمعت‘‘ ’’قلیل التدلیس ہے۔ میرے نزدیک اس کی سب سے عمدہ حدیث وہ ہے جس میں وہ سماع کی صراحت کرے۔‘‘
Flag Counter