Maktaba Wahhabi

300 - 630
فیما لم یقل فیہ: سمعت؟ قال: لا أدری، فقلت: الأعمش، متی تصاد لہ الألفاظ؟ قال: یضیق ھذا۔ أی: أنک تحتج بہ‘‘(سؤالات أبي داود للأمام أحمد: ۱۹۹، فقرۃ: ۱۳۸) ’’میں (ابوداود) نے احمد سے سنا، ان سے معروف بالتدلیس (تدلیس کی وجہ سے شہرت یافتہ) راوی کے بارے میں پوچھا گیا کہ جب وہ سمعت نہ کہے تو اس کی (معنعن) روایت سے احتجاج کیا جاے گا؟ امام احمد نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں۔ میں نے دریافت کیا: اعمش (کی تدلیس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اس کے لیے الفاظ کیسے تلاش کیے جائیں گے؟ (ان کی مرویات کو کیسے مجتمع کیا جاے گا جن میں سماع کی صراحت نہیں) امام صاحب نے فرمایا: یہ نہایت کٹھن ہے۔ یعنی آپ (اعمش کی معنعن روایات سے) احتجاج کرتے ہیں۔‘‘ قارئینِ عظام! ’’تصریح‘‘ اور امام احمد رحمہ اللہ کے اس قول کا باہمی موازنہ ملاحظہ کیجیے اور تصریح کا فیصلہ خود کیجیے۔ ۱۔ کتاب الرسالۃ امام شافعی رحمہ اللہ کی کتاب ہے۔ سؤالات ابی داود امام احمد رحمہ اللہ کی کتاب ہے۔ یعنی امام احمد رحمہ اللہ سے استفسارات کا مجموعہ ہے۔ ۲۔ کتاب الرسالۃ اصولِ فقہ پر مشتمل ہے۔ سؤالات خالصتاً جرح و تعدیل و اسماء الرجال کے متعلق ہے۔ ۳۔ کتاب الرسالۃ کا ارسال (روانہ کرنا) یا اس کی تعریف کرنا تصریح ہے یا اس کے مقابلے میں سائل کا تدلیس کی بابت سوال کرنا؟ ۴۔ امام احمد رحمہ اللہ کا مسئلۂ تدلیس میں اغلبی قاعدہ ذکر نہ کرنا تصریح ہے یا اس مسئلہ میں امام شافعی رحمہ اللہ کی موافقت اور نہ مخالفت کرنا؟
Flag Counter