،وَالسُّفْلٰی: السَّائِلَۃُ))
’’اونچا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے۔ اونچا ہاتھ، خرچ کرنے والا ہاتھ ہے اور نچلا ہاتھ مانگنے والا ہاتھ ہے۔‘‘[1]
بغیر ضرورت کے سوال کرنے پر آپ نے حسب ذیل وعید بیان فرمائی:
((مَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَسْأَلُ النَّاسَ، حَتَّی یَأْتِيَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَ لَیْسَ فِي وَجْہِہِ مُزْعَۃُ لَحْمٍ))
’’آدمی لوگوں سے (بلا ضرورت) سوال کرتا رہتا ہے، حتی کہ وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کا ایک ٹکڑا تک نہیں ہوگا۔‘‘[2]
ایک دوسری حدیث میں آپ نے فرمایا:
((مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَہُمْ تَکَثُّرًا، فَإِنَّمَا یَسْأَلُ جَمْرًا، فَلْیَسْتَقِلَّ أَوْ لِیَسْتَکْثِرْ))
’’جو لوگوں سے ان کے مالوں کا سوال کرتا ہے(ضرورت کی وجہ سے نہیں ، بلکہ) اپنا مال زیادہ کرنے کے لیے، تو وہ (جہنم کے) انگارے ہی مانگتا ہے، اب وہ چاہے زیادہ کر لے یا کم۔‘‘[3]
لوگوں سے بلاوجہ سوال نہ کرنے کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک اتنی اہمیت تھی کہ آپ
|