کرنے پر آمادہ ہوں ۔ ایسی بعض صورتوں میں خفیہ صدقہ کرنے کی بجائے علانیہ طور پر صدقہ کرنا بہتر ہے۔ تاہم اس میں نام ونمود اور ریاکاری کا جذبہ شامل نہ ہو۔ اگر نمود ونمائش کے جذبے کی آمیزش ہوگی تو سارا عمل برباد ہوجائے گا۔
دوسری بات، جس کی شریعت نے تاکید کی ہے، یہ ہے کہ کسی پر صدقہ کرکے، یعنی اسے زکاۃ دے کر یا اس سے اللہ کی رضا کے لیے تعاون کرکے، اس پر احسان نہ جتلایا جائے اور نہ ایسا رویہ اختیار کیا جائے جس میں اس کی تحقیر وتذلیل ہو اور وہ تکلیف محسوس کرے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ ﴾
’’اے ایمان والو! اپنے صدقات، احسان جتلاکر اور تکلیف پہنچا کر ضائع نہ کرو۔‘‘[1]
اس سے معلوم ہوا کہ احسان جتلانے اور تکلیف پہنچانے سے صدقہ ہی ضائع ہو جاتا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((ثَلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ، وَلَا یُزَکِّیْہِمْ، وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِیمٌ، قَالَ: فَقَرَأَہَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ثَلَاثَ مَرَّاتٍ۔ قَالَ أَبُوذَرٍّ: خَابُوا وَ خَسِرُوا، مَنْ ہُمْ؟ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَالَ: الْمُسْبِلُ۔ إِزَارَہُ۔ وَالْمَنَّانُ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَہُ بِالْحَلْفِ الْکَاذِبِ))
’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین شخصوں سے کلام کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب
|