Maktaba Wahhabi

33 - 217
میں صرف کیا جائے او روہ دینار جو کسی مسکین پر صدقہ کیا جائے اور وہ دینار جو اپنے گھر والوں پر خرچ کیاجائے، ان میں سب سے زیادہ اجروثواب اس دینار کاہے جو آدمی اپنے اہل خانہ پر خرچ کرے۔‘‘[1] ((أَمَرَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم بِالصَّدَقَۃِ، فَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! عِنْدِي دِینَارٌ قَالَ: تَصَدَّقْ بِہِ عَلٰی نَفْسِکَ، قَالَ: عِنْدِي اٰخَرُ، قَالَ: تَصَدَّقْ بِہِ عَلٰی وَلَدِکَ، قَالَ: عِنْدِي اٰخَرُ، قَالَ: تَصَدَّقْ بِہِ عَلٰی زَوْجَتِکَ، قَالَ: عِنْدِي اٰخَرُ، قَالَ: تَصَدَّقْ بِہِ عَلٰی خَادِمِکَ، قَالَ: عِنْدِي اٰخَرُ، قَالَ: أَنْتَ أَبْصَرُ)) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کرنے کا حکم دیا، تو ایک شخص نے کہا: میرے پاس ایک دینار ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے اپنے نفس پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے اپنے بچوں پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے اپنی بیوی پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور دینار ہے۔ فرمایا: اسے اپنے خادم پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ آپ نے فرمایا: (اس کے بعد) پھر تو بہتر جانتا ہے۔ (کہ کون زیادہ قریب اور مستحق ہے)۔‘‘[2] رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ عورتوں کو صدقے کی ترغیب دی تو اس پر حضرت عبد اللہ بن مسعود کی بیوی حضرت زینب اور ایک انصاری عورت، جس کا نام بھی زینب
Flag Counter