بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
عرضِ مؤلف
زکاۃ، جو اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن بھی ہے، ایک ایسا فریضہ ہے جس کے دو پہلو ہیں ۔ عبادت ہونے کے اعتبار سے اس کا تعلق حقوق اللہ سے ہے اور چونکہ اس سے بندگان الٰہی بھی فیض یاب ہوتے ہیں ، لاکھوں کروڑوں فقراء و مساکین، یتامٰی و بیوگان اور معذور اور اپاہج قسم کے افراد کے معاشی مفادات زکاۃ سے وابستہ ہیں ۔ اس لحاظ سے اس کا تعلق حقوق العباد سے بھی ہے۔ اس سے زکاۃ کی اہمیت و افادیت واضح ہے۔
اس کے عبادت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی ادائیگی سے انسان کو اللہ کا خصوصی قرب اور اس کی رضا حاصل ہوتی ہے اور اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ یہ معاشرے کے معذور ونادار افراد کی معاشی کفالت کا بھی ایک بہت بڑا ذریعہ ہے جس سے ایک انسان کے دل میں ضرورت مندوں کی خبرگیری اور ان کی خیر خواہی کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں غرباء کے دلوں میں بھی اہل ثروت اور اصحابِ خیر کے لیے محبت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور یوں اسلامی معاشرے میں آقا و مزدور، آجرو اجیر اور امیرو غریب کے درمیان نفرت کی دیوار نہیں کھڑی ہوتی بلکہ ایک خوش گوار فضا پیدا ہوتی ہے
|