Maktaba Wahhabi

60 - 625
8۔ سنن ابی داود ہی کی دوسری حدیث میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ﴿کَانَ الرِّجَالُ وَ النِّسَائُ یَتَوَضَّؤُوْنَ فِیْ زَمَانِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم(قَالَ مُسَدَّدٌ) مِنْ الْاِنَائِ الْوَاحِدِ جَمِیْعاً[1] ’’نبیِ اکرم کے زمانے میں مرد اور عورتیں وضو کیا کر تے تھے اور ایک راوی حدیث مسدّد نے وضاحت کی ہے کہ سب اکٹھے ایک ہی برتن سے کرتے تھے۔‘‘ ان آخری دو حدیثوں کے حکم کو نزولِ حجاب سے پہلے کے زمانے کے ساتھ خاص کیا گیا ہے اور حکمِ حجاب کے بعد یہ میاں بیوی کے لیے مطلق ہے۔ ان مذکورہ احادیث کے پیشِ نظر اہلِ علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ میاں بیوی دونوں اکٹھے ایک ہی برتن سے غسل و وضو کر سکتے ہیں۔[2] فتح الباری(1/ 364) میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے داودی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ وہ اکٹھے غسل والی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میاں بیوی ایک دوسرے کی شرم گاہ کو دیکھ سکتے ہیں اور اس بات کی تائید صحیح ابن حبان کی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے،جس میں مشہور فقیہ و عالم اور معروف تابعی امام عطا رحمہ اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس سلسلہ میں پوچھتے ہیں،تو ان کے جواب میں وہ یہی حدیث بیان کر دیتی ہیں۔حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کے نزدیک اس مسئلے میں یہ نص(قاطع) ہے۔[3] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے جد امجد ’’المنتقیٰ‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’اکثر اہلِ علم نے عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے مرد کو غسل کرنے کی بھی رخصت دی ہے اس معاملے میں رخصت والی احادیث،عدمِ رخصت والی احادیث سے زیادہ صحیح ہیں،تو مرد کے بچے ہوئے پانی سے عورت کا غسل و وضو کرنا بالاولیٰ درست ہوگا۔البتہ دو نوں طرح کی احادیث ہونے کی وجہ سے صحابہ و ائمہ میں دونوں قسم کی آرا
Flag Counter