Maktaba Wahhabi

511 - 625
شفق اس سُرخی کو کہتے ہیں،جو غروبِ آفتاب کے بعد کچھ وقت کے لیے آسمان پر باقی رہتی ہے۔اس کے بارے میں ایک حدیث بھی ہے،جو سنن دارقطنی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ﴿اَلشَّفَقُ الْحُمْرَۃُ[1] ’’شفق سرخی ہے۔‘‘ یہ حدیث امام بیہقی نے اپنی سنن میں بھی روایت کی ہے اور مرفوع کے بجائے اس کا موقوف ہونا صحیح قرار دیا ہے کہ یہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نہیں،بلکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے۔ نیز امام بیہقی نے کہا ہے کہ حدیثِ ابن عباس عبادہ بن صامت،شداد بن اوس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی(مرفوعاً) مروی ہے،مگر ان میں سے کوئی روایت بھی صحیح نہیں گویا یہ حدیث مرفوعاً ضعیف اور مو قوفاً صحیح ہے۔ مذکورہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،امام عطاء،مجاہد،سعید بن جبیر،شافعی،ابن ابی لیلیٰ،ثوری،اسحاق بن راہویہ،زہری،ابو یوسف اور محمد رحمہم اللہ شفق سے سرخی ہی مراد لیتے ہیں۔ ائمہ لغت میں سے خلیل بن احمد اور فرّاء کا بھی یہی قول ہے اور ’’القاموس المحیط‘‘ میں علامہ فیروزآبادی نے بھی شفق کا معنیٰ صرف سرخی ہی لکھا ہے۔ امیر صنعانی نے ’’سبل السلام‘‘ میں لکھا ہے کہ شفق کے معنیٰ کی بحث لغوی ہے اور اس میں رجوع اہلِ لغت کی طرف ہی جائے گا۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اہلِ لغت تھے،لہٰذا ان کا کلام اگرچہ موقوف ہے،لیکن حجت ہے۔علامہ عبید اللہ رحمانی نے ’’المرعاۃ شرح المشکاۃ‘‘ میں امام مالک اور امام احمد رحمہما اللہ سے بھی شفق کا معنیٰ سر خی ہی نقل کیا ہے۔البتہ ’’نیل الأوطار‘‘ میں امام شوکانی نے امام احمد کا قول یوں نقل کیا ہے کہ امام احمد کے نزدیک شفق سے مراد صحراء میں سُرخی ہے اور آبادی میں سفیدی،جب کہ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے شفق سے مراد سفیدی ہی کیا ہے،لیکن صحیح تر بات حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی کی ہے کہ شفق سے مراد سرخی ہے۔ اس حدیث کی استنادی حیثیت اور شفق کے معنیٰ کی تفصیل ’’المغنی‘‘(2/ 725) ’’نیل الأوطار‘‘(1/ 2/ 9) ’’المرعاۃ شرح المشکاۃ‘‘(2/ 17،18) ’’سبل السلام شرح بلوغ المرام‘‘(1/ 1/ 114،115) اور دیگر کتب میں دیکھی جاسکتی ہے۔جب کہ ’’ضعیف الجامع
Flag Counter