Maktaba Wahhabi

505 - 625
چنانچہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ﴿کُنَّا نُصَلِّيْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْعَصْرَ ثُمَّ تُنْحَرُ الْجَزَوْرُ فَتُقْسَمُ عَشْرَ قِسَمٍ ثُمَّ تُطْبِخُ فَنَأْکُلُ لَحْمًا نَضِیْجًا قَبْلَ مَغِیْبِ الشَّمْسِ[1] ’’ہم نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ عصر پڑھتے،پھر اونٹ ذبح کرتے اور اس کے گوشت کو دس حصوں میں تقسیم کرتے،پھر ہم گوشت پکاتے اور کھاتے،جب کہ ابھی سورج غروب نہ ہوا ہوتا۔‘‘ ایک دوسری حدیث صحیح مسلم میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان فرماتے ہیں کہ ہمیں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عصر پڑھائی۔تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنی سلمہ کا کوئی آدمی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول!ہم اونٹ ذبح کرنا چاہتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے۔چل دیے۔ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ہم نے دیکھا کہ ابھی اونٹ ذبح کیے گئے اور پھر(ہمارے پہنچنے پر) انھیں ذبح کیا گیا۔انھیں کاٹا گیا،یعنی گوشت بنایا گیا،پھر ان کا گوشت پکایا گیا،پھر ہم نے وہ کھایا،جب کہ ابھی سورج غروب نہیں ہوا تھا۔[2] ان دونوں حدیثوں میں مذکور ہے کہ عصر کے بعد اونٹ ذبح کیے،گوشت کو بنایا پکایا اور کھایا،جب کہ سورج ابھی غروب نہیں ہوا تھا۔اس سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کتنی جلدی اوّل ہی وقت میں عصر ادا فرمایا کرتے تھے۔نمازِ عصر جلدی ادا کرنے پر دلالت کرنے والی احادیث صحیح بھی ہیں اور صریح بھی۔مثلاً صحیحین میں اور سنن ترمذی کے علاوہ سنن اربعہ میں بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ﴿کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّي الْعَصْرَ،وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ حَیَّۃٌ فَیَذْھَبُ الذَّاھِبُ إِلَی الْعَوَالِيْ فَیَأْتِیْھِمْ،وَالشَّمْسُ مَرْتَفِعَۃٌ[3] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عصر اس وقت ادا فرماتے،جب کہ سورج ابھی بلند خوب روشن) ہوتا
Flag Counter