Maktaba Wahhabi

484 - 625
’’اس نے نماز کے حکم کو یا وجوب کو یا(ادا کرنے کی) فضیلت کو پا لیا۔‘‘ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس عبارت کو ان الفاظ پر محمول کیا جائے گا: ’’إِنَّہٗ أَدْرَکَ الْوَقْتَ‘‘ ’’اس نے وقت کو پالیا۔‘‘ فتح الباری میں حافظ عسقلانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہ جمہور کا قول ہے۔[1] نسائی شریف میں اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ﴿فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلَاۃَ کُلَّھَا إِلَّا أَنَّہُ یَقْضِيْ مَا فَاتَہٗ ’’اس شخص نے پوری نماز کو پالیا،البتہ بقیہ فوت شدہ نماز قضا(مکمل) کر لے گا۔‘‘ ایک روایت میں یہ الفاظ بھی مروی ہیں کہ جس نے طلوعِ آفتاب سے پہلے ایک رکعت پڑھ لی اور بقیہ نماز کو طلوعِ آفتاب کے بعد پڑھ کر مکمّل کر لیا،اس کی نماز فوت نہیں ہوئی،جب کہ صحیح بخاری شریف اور دیگر کتب کے یہ سب الفاظ اس کی تائید کرتے ہیں۔تاہم امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اگر کسی کی نمازِ فجر کو ادا کرنے کے دوران میں اس پر سورج طلوع ہو جائے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔‘‘[2] انھوں نے دلیل کے طور پروہ احادیث پیش کی ہیں،جن میں طلوعِ آفتاب کے وقت نماز اداکرنے سے منع کیا گیا ہے۔بعض نے تو یہ وعویٰ بھی کیا ہے کہ جواز والی احادیث منسوخ ہیں اور ممانعت والی ناسخ،لیکن صاحبِ فتح الباری لکھتے ہیں : ’’یہ دعویٰ دلیل کا محتاج ہے۔محض کسی احتمال کی بنا پر ناسخ و منسوخ کے چکر میں نہیں پڑ جانا چاہیے۔یہاں تو دونوں طرح کی احادیث میں جمع و تطبیق بھی ممکن ہے اور وہ اس طرح کہ جواز والی احادیث کو سببی نمازوں پر اور ممانعت والی احادیث کو بلا سبب یعنی عام نفلی نمازوں پر محمول کیا جائے۔شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے امام شافعی،احمد بن حنبل،ابن تیمیہ اور ابن قیم رحمہم اللہ کا یہ مسلک لکھا ہے اور اسے ہی اصح الاقوال قرار دیا ہے۔‘‘[3] امام شوکانی رحمہ اللہ ’’نیل الأوطار‘‘ میں لکھتے ہیں:
Flag Counter