Maktaba Wahhabi

311 - 625
اس موضوع کی اور احادیث بھی ہیں،مگر ہم ان پانچ روایتوں ہی پر اکتفا کرتے ہیں،کیوں کہ انہی میں چھینٹا مارنے کی مشروعیت،اس کی کیفیت،سبب اور فائدہ سبھی امور آگئے ہیں۔پیشاب کے بعد استنجا اور وضو کر لینے کے بعد پھر پیشاب کی نالی سے قطرہ آنے کا مرض یا وہم صرف مردوں ہی کو ہوسکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان احادیث کے مجموعی مفاد کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ہم نے اس چھینٹا مارنے کو مردوں کے ساتھ خاص کہا ہے۔ویسے اگر محض اس سنت پر عمل پیرا ہو نے کے لیے کوئی عورت بھی گیلے ہاتھوں کا چھینٹا کپڑے پر مار لے تو نیت پر ثواب ہوگا۔چادر کا استعمال کرنے والوں کے لیے کپڑا اٹھا کر چھینٹا مارنا آسان ہے۔ویسے اوپر سے کپڑے ہی پر چھینٹا مار لیا جائے تو مسند احمد اور سنن دار قطنی والی حدیثِ اسامہ رضی اللہ عنہ کے الفاظ:((فَرَشَّ بِھَا نَحْوَ الْفَرْجِ﴾ سے اس کیفیت کا بھی پتا چلتا ہے اور دفعِ وسواس کا مقصود بھی اس طرح حاصل ہو سکتا ہے۔ امام ابن العربی نے ’’عارضۃ الأحوذي‘‘ میں ’’نضح‘‘ کے مختلف معانی بیان کیے ہیں اور اہلِ علم کے اس سلسلے میں چار اقوال بالتفصیل نقل کیے ہیں۔اسی طرح ’’معالم السنن‘‘ میں امام خطابی رحمہ اللہ نے بھی ’’نضح‘‘ کے مختلف معانی لکھے ہیں،جب کہ ’’عارضۃ الأحوذي‘‘ اور ’’عون المعبود‘‘ میں امام نووی رحمہ اللہ کا قول نقل کیا گیا ہے کہ ان کے نزدیک جمہور اہلِ علم نے ان احادیث میں ’’نضح‘‘ سے مراد چھینٹا مارنا ہی لیا ہے۔ اما م ابن العربی رحمہ اللہ نے بھی اس چھینٹے کا یہ فائدہ ذکر کیا ہے کہ جس شخص کو وضو کے بعد پیشاب کا قطرہ آنے کی بیماری یا وسواس ہو،وہ اس سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔امام منذری رحمہ اللہ کی ’’مختصر سنن أبي داود‘‘ کی شرح ’’معالم السنن‘‘ میں امام خطابی رحمہ اللہ نے بھی اس سے شیطانی وسوسے کے ازالے کا تذکرہ کیا ہے۔صحیحین،سنن اربعہ،موطا امام مالک اور سنن رزین کو یکجا کرکے امام ابن الاثیر رحمہ اللہ نے ایک کتاب ترتیب دی ہے،جو عہدِ قدیم سے لے کر آج تک ’’جامع الأصول‘‘ کے نام سے اہلِ علم سے خراج تحسین وصول کرتی آرہی ہے۔انھوں نے اس کتاب میں بعض کلمات کی تشریح بھی کی ہے اور ’’نضح‘‘ کے ضمن انھوں نے بھی لکھا کہ بعض دفعہ انسان محسوس کرتا ہے کہ اس کے آلہ تناسل سے پیشاب کا کوئی قطرہ نکلا ہے،ایسا شخص اگر وضو کے بعد پانی کا چھینٹا مارلیتا ہے تو کسی تری وغیرہ کے نکلنے کا وسوسہ ہو تے ہی معاً اس کی دِلجمعی اس امر سے ہو جائے
Flag Counter