Maktaba Wahhabi

113 - 625
’’اے ایمان والو!میرے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو دِلی دوست مت بناؤ کہ تم ان کو دوستی کے پیغام بھیجو،حالانکہ تمھارے پاس جو دین آچکا ہے،وہ اس کے منکر ہیں۔‘‘[1] آپ ذرا اس ارشادِ الٰہی پر غور کریں،آپ کا ذہن تسلیم کرے گا اور خود ہی کہہ اُٹھے گا کہ واقعی کوئی بھی معقول شخص کسی ایسے انسان کو دِلی دوست نہیں بنا سکتا اور نہ اس کے ساتھ محبت کی پِینگیں بڑھا سکتا ہے،جو اس کے اپنے دینِ حق کا منکر ہو،مگر اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ایسے منکرینِ دینِ حق کے ساتھ بھی کلّی طور پر ترکِ تعلقات کا حکم نہیں دیا،بلکہ اسی سورۃ الممتحنہ(آیت: 8) میں اس کے ساتھ احسان و انصاف اور ہمدردی و رواداری کے سلوک کا حکم فرمایا،بشرطیکہ وہ حربی غیر مسلم نہ ہو،چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿لاَیَنْھٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوْھُمْ وَتُقْسِطُوْا اِِلَیْھِمْ اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ ’’اللہ تمھیں اس بات سے نہیں روکتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کا برتاؤ کرو،جنھوں نے دین کے معاملے میں تم سے جنگ نہیں کی اور تمھیں گھروں سے نہیں نکالا۔اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘ اس سے اگلی آیت(9) میں اہلِ حرب کفّار سے موالات کے ساتھ ساتھ مواسات(احسان و ہمدردی کے سلوک) سے بھی منع کرتے ہوئے فرمایا:
Flag Counter