Maktaba Wahhabi

359 - 430
1- سنن ابی داود و ترمذی، ابن ماجہ، دارمی اور معجم طبرنی کبیر و اوسط، معانی الآثار طحاوی، دارقطنی، بیہقی، مستدرک حاکم، مصنف ابن ابی شیبہ، المختارۃ للضیاء، حلیۃ الاولیاء ابو نعیم، تاریخ الخطیب اور مسند احمد و بزار میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سمیت کئی صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مِفْتَاحُ الصَّلَاۃِ الطُّہُوْرُ وَتَحْرِیْمُہَا التَّکْبِیْرُ وَتَحْلِیْلُہَا التَّسْلِیْمُ )) [1] ’’نماز کی چابی طہارت و وضو ہے، اس کی تحریم (آغاز) اللہ اکبر کہنا ہے اور اس کی تحلیل (انتہا) سلام پھیرنا ہے۔‘‘ اس حدیث کے کئی شواہد بھی ہیں اور ان شواہد کی بنا پر اس حدیث کو صحیح قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے ’’المجموع‘‘ (۳/ ۲۸۹) میں، حافظ ابن حجر نے ’’فتح الباري‘‘ (۲/ ۲۶۷) میں اور شیخ البانی نے ’’إرواء الغلیل‘‘ میں اس کو صحیح کہا ہے۔ [2] 2- ایسے ہی سلام پھیرنے کے وجوب پر صحیح بخاری اور بعض دیگر کتب میں وارد اس حدیث سے بھی استدلال کیا جا سکتا ہے، جس میں اُمّ المومنین حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرنے کا طریقہ بتاتے ہوئے فرماتی ہیں: (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا سَلَّمَ۔۔۔ )) [3] ’’نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرا کرتے تھے۔۔۔۔‘‘
Flag Counter