Maktaba Wahhabi

188 - 430
کوئی سی دو سورتوں کو بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔ اگرچہ افضل تو یہی ہے کہ قرآنِ مجید کی سورتوں کو نماز میں بھی اسی ترتیب سے پڑھا جائے جس ترتیب سے وہ قرآنِ کریم میں ہیں، لیکن اگر کبھی کوئی شخص اس ترتیب کا لحاظ کسی وجہ سے نہیں کر سکا تو بھی کوئی گناہ یا مؤاخذہ نہیں اور نہ یہ مکروہ ہے، جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے، بلکہ یہ چیز بھی خود نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی مرتبہ کوئی ایک سورت پڑھی اور پھر اسی رکعت میں د وسری سورت بھی پڑھ دی جو ترتیب کے لحاظ سے پہلی سورت کے بعد والی نہیں بلکہ پہلے والی ہوتی تھی۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم اور بعض دیگر کتبِ حدیث میں یہ بات ثابت ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نظائر یعنی ایک مفہوم و مضمون والی مفصّلات کی سورتوں کو ایک ہی رکعت میں جمع کر لیا کرتے تھے اور وہ بھی کئی مرتبہ خلافِ ترتیب۔ آپ پہلے سورۃ الرحمن پڑھتے جو قرآنِ کریم کی پچپن (۵۵) نمبر پر آنے والی سورت ہے اور پھر سورۃ النجم بھی اسی رکعت میں پڑھ لیتے جو ترپن (۵۳) نمبر پر ہے۔ کبھی سورۃ الطور پڑھتے جو باون (۵۲) نمبر پر ہے اور پھر اس کے بعد اسی رکعت میں سورۃ الذاریات پڑھتے جو سورۃ الطور سے متصل پہلے یعنی اکاون (۵۱) نمبر پر ہے۔ پہلے سورۃ المطففین پڑھتے جو تراسیویں (۸۳) سورت ہے اور اس کے بعد سورت عبس پڑھ لیتے، جو اَسیویں (۸۰) سورت ہے۔ سورۃ المدّثّر پڑھتے جو چوہتّرویں (۷۴) سورت ہے اور پھر سورۃ المزمّل پڑھتے جو سورۃ المدثر سے متصل پہلے یعنی تہتّرویں (۷۳) سورت ہے۔ ایسے ہی ایک رکعت میں پہلے سورۃ الدہر پڑھتے جو چھہتّرویں (۷۶) سورت ہے اور اس کے بعد سورۃ القیامہ کی تلاوت فرما لیتے جو پچھتّرویں (۷۵) سورت ہے۔ ایک ہی رکعت میں پہلے آپ تیسویں پارے کے آغاز والی سورت نبأ پڑھتے، جو
Flag Counter