تو فرمایا: ’’بیس دنوں میں پڑھ لو۔‘‘
میں نے مزید قوت کا بتایا تو فرمایا: ’’سات دن میں پڑھ لو اور اس سے زیادہ ہر گز نہ پڑھو۔‘‘[1]
جبکہ نسائی و ترمذی میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں پانچ دن میں قرآن ختم کرنے کی اجازت دے دی۔[2] بخاری و مسند احمد میں ہے کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تین دنوں میں ختم قرآن کی اجازت بخش دی تھی۔[3]
1- سنن دارمی و سعید بن منصور میں بسندِ صحیح مروی ہے:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین دن سے کم میں قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے سے منع فرما دیا تھا۔‘‘[4]
2- مسند احمد میں صحیح سند سے مروی حدیث میں اس ممانعت کی وجہ یہ بیان ہوئی ہے:
’’جس نے تین دنوں سے کم عرصہ میں قرآن پڑھ ڈالا، اُس نے اس میں سے کچھ بھی نہ سمجھا۔‘‘[5]
3- صحیح بخاری و ابو داود میں ہے:
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی ہر رات پچاس آیتیں یا اس سے بھی زیادہ پڑھا کرتے تھے۔‘‘[6]
4- نسائی و ابن خزیمہ، مسند احمد و مستدرک حاکم اور قیام اللیل مروزی میں حضرت
|