Maktaba Wahhabi

165 - 430
سورتوں کی کچھ آیات کی نشان دہی ہوتی ہے۔ اگر عام نمازی اور ائمہ مساجد کبھی کبھی ان سورتوں کی قراء ت کا اہتمام کر سکیں تو افضل ہے، ورنہ واجب و ضروری نہیں، بلکہ قرآنِ کریم کی کوئی بھی سورت یا کسی بھی سورت کا کوئی بھی حصہ پڑھا جا سکتا ہے، کوئی پابندی نہیں، البتہ نمازِ جمعہ و عیدین میں عموماً نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الاعلیٰ اور سورۃ الغاشیہ پڑھا کرتے تھے، کبھی کبھی نمازِ جمعہ میں سورۃ الجمعہ اور سورۃ المنافقون اور نمازِ عید میں سورت ق اور القمر بھی پڑھا کرتے تھے۔[1] نمازِ پنج گانہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی بڑی تمام سورتیں مختلف اوقات میں پڑھا کرتے تھے، حتیٰ کہ ابو داود و بیہقی میں حضرت عمرو بن شعیب کے دادا سے مروی ہے: (( مَا مِنَ الْمُفَصَّلِ سُوْرَۃٌ صَغِیْرَۃٌ وَلَا کَبِیْرَۃٌ اِلَّا وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَؤُمُّ النَّاسَ بِہَا فِی الصَّلٰوۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ )) [2] ’’مفصّل سورتوں میں سے چھوٹی بڑی کوئی سورت ایسی نہیں کہ جو میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں کو جماعت کرواتے وقت پڑھتے نہ سنی ہو۔‘‘ صحیح تر قول کے مطابق ’’مفصّلات‘‘ سے وہ سورتیں مراد ہیں جو سورۃ الحجرات سے لے کر سورۃ الناس تک ہیں، یعنی چھبیسویں پارے کے ربع اخیر سے لے کر آخر قرآنِ کریم تک کی سورتیں۔[3] اس کے بعد والی سورت ق سے بھی ’’مفصّلات‘‘ کا آغاز شمار کیا گیا ہے۔[4]
Flag Counter