Maktaba Wahhabi

87 - 90
اسلامی ملتان شہر) مولانا سعید احمد صاحب اکبر آبادی (مدیر ماہنامہ ’’برہان‘‘ دہلی) سید حامد علی صاحب (سیکرٹری جماعت اسلامی ہند) مفتی عتیق الرحمن صاحب (صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت) شرکائے سیمینار بمقام احمد آباد مطابق نومبر ۱۹۷۳ء بموضوع ’’ایک مجلس کی تین طلاق‘‘۔ ان سب حضرات نے ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک شمار کرنے کی سفارش کی اور نہایت بالغ نظری سے اس موضوع پر مقالات لکھے اور پڑھے۔ یہ مقالات ’’مجموعہ مقالات علمیہ ۔ ایک مجلس کی تین طلاق‘‘ کے نام سے نعمانی کتب خانہ اردو بازار لاہور نے شائع کئے۔ پیر کرم شاہ صاحب الازہری کا مقالہ بعنوان ’’دعوت‘‘ فکر و نظر میں انہی مقالات کے آخر میں شائع کیا گیا ہے۔ مولانا عبدالحلیم صاحب قاسمی مہتمم مدرسہ جامعہ حنفیہ قاسمیہ لاہور و صدر علمائے احناف پاکستان۔ آپ علی الاطلاق ایک مجلس کی تین طلاق کے ایک ہی واقع ہونے کے قائل ہیں۔ ’’ایک مجلس کی تین طلاق۔ علمائے احناف کی نظر میں۔‘‘ (ص۶ مطبوعہ دارالحدیث محمدیہ، عام خاص باغ ملتان شہر) موجودہ دور میں تطلیق ثلاثہ کی قانونی حیثیت: مندرجہ ذیل مسلمان ممالک میں ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک ہی رجعی طلاق شمار کرنے کا قانون نافذ کر دیا گیا ہے: (۱) مصر ۱۹۲۹ء میں(۲) سوڈان ۱۹۳۵ء میں (۳) اردن ۱۹۵۱ء میں (۴) مراکش ۱۹۵۸ء میں (۵) عراق ۱۹۵۹ء میں (۶) پاکستان ۱۹۶۲ء میں ان تصریحات کی روشنی میں آپ خود ہی ملاحظہ فرما لیجئے کہ اس مسئلہ میں امت کے اجماع کا دعویٰ کس حد تک حقیقت پر مبنی ہے؟
Flag Counter