عن ابن عباس رضی اللہ عنھما قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :(نعمتان مغبون فیھما کثیر من الناس :الصحۃ والفراغ)[1] یعنی:عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دونعمتیں ایسی ہیں جن کے بارہ میں بہت سے لوگ دھوکہ کھائے ہوئے ہیں (اور بہت نقصان اٹھائیں گے)ایک صحت اوردوسری فراغت۔ میدان محشر کے پانچ سوال روزِ قیامت اللہ تعالیٰ ہرشخص کو باری باری اپنے سامنے کھڑاکرکے بازپرس فرمائے گا،پہلاسوال وقت ہی کے تعلق سے ہوگا،یعنی اسے کیسے صرف کیا؟ عن ابی برزۃ رضی اللہ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال:(لاتزول قدما عبد یوم القیامۃ حتی یسأل عن خمس :عن عمرہ فیما أفناہ، وعن شبابہ فیما أبلاہ، وعن مالہ من أین اکتسبہ وفیما أنفقہ، وماذا عمل فیما علم)[2] یعنی:ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بندے کے قدم قیامت کے دن اس وقت تک نہیں ہل سکیں گے جب تک اس سے پانچ سوالوں کے جواب نہ لے |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |