کردےاور جب چاہے لباس عطاء فرمادے،لہذا ہم اپنا بدن ڈھانپنے اور اپنی شرمگاہوں کو چھپانے کیلئے،ہمیشہ اسی کے محتاج ہیں۔ صرف ایک ٹھکانہ ایسا ہے جہاں برہنگی کا کوئی خوف نہیں رہے گا،انتہائی دیدہ زیب لباس ہروقت مہیارہے گا،وہ ٹھکانہ جنت ہے،اللہ تعالیٰ نے آدم سے فرمایاتھا: [اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْعَ فِيْہَا وَلَا تَعْرٰى۱۱۸ۙ وَاَنَّكَ لَا تَظْمَؤُا فِيْہَا وَلَا تَضْحٰي۱۱۹ ][1] یعنی:یہاں تو تجھے یہ آرام ہے کہ نہ تو بھوکا ہوتا ہے نہ ننگا اور نہ تو یہاں پیاسا ہوتا ہے نہ دھوپ سے تکلیف اٹھاتا ہے۔ کیوں نہ اس دارِ آخرت کی تیاری کی جائے،جہاں کبھی برہنگی کی کوئی نوبت نہ آئے گی،لیکن دنیاکی زندگی میں ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے فراہمیٔ لباس کی استدعا کرتے رہنا چاہئے،اور حصولِ لباس پر اس کا بہت زیادہ شکر ادا کرنا چاہئے۔ نیا لباس پہننے کی دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیا لباس زیب تن فرماتے ہوئے یہ دعا کیاکرتے تھے: (الحمدللہ الذی کسانی ھذا ورزقنیہ من غیر حول منی ولاقوۃ )[2] |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |