(۳) اگر ابوداؤد اتنی صحیح کتاب ہے تو پھر آپ کو ابوداؤد کی یہ حدیث بھی تسلیم کر لینا چائے جس میں مذکور ہے کہ ابورکانہ نے ام رکانہ کو تین طلاقیں دیں اور نئی بیوی سے نکاح کر لیا۔ ام رکانہ نے رسول اﷲ صلی اللہ وسلم سے شکایت کی تو آپ صلی اللہ وسلم نے ابورکانہ کو بلا کر کہا کہ ’’ام رکانہ سے رجوع کرلو‘‘۔ ابو رکانہ نے کہا ’’میں تو تین طلاق دے چکا ہوں‘‘ آپ صلی اللہ وسلم نے فرمایا ’’میںجانتا ہوں‘ رجوع کر لو۔‘‘ (ابوداؤد ‘ کتاب الطلاق باب نسخ المراجعۃ) اگر قاری صاحب ابوداؤد کی یہ حدیث بھی ضعیف‘ مجہول اور موضوع سے پاک تسلیم فرما لیں تو سارا جھگڑا ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کیونکہ یہ حدیث بھی یکبارگی تین طلاق کے ایک واقع ہونے میں نص قطعی کا درجہ رکھتی ہے۔ (۴) اگر فی الواقع رسول اﷲ صلی اللہ وسلم نے یکبارگی تین طلاقوں کو نافذ کر دیا تھا تو اتنی مدت بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کیا چیز نافذ کی تھی؟ جس کے متعلق وہ خود فرما رہے ہیں کہ ’’فَلَوْ اَمْضَیْنَاهُ عَلَیْهِمْ‘‘ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ: اس قسم کی حدیثوں کے متعلق امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ولم ینقل احد من النبی صلی اﷲ علیه وسلم باسناد منقول ان احد طلق امراءته بکلمة واحدة فالزمه الثلاث بَلْ رُوِیَ فِی ذلك احادیث کلها باتفاق اهل العلم کذبةً ولکن جاء فی حدیث صحیحة ان فلانا طلق امراته ثلاثا ای متفرقة۔(فتاوی ابن تیمیه ج ص۸۸ بحواله مقالات ص۲۱۳) کسی نے بھی رسول اﷲ صلی اللہ وسلم سے اسناد کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ نقل نہیں کیا ہے کہ کسی شخص نے بیک کلمہ تین طلاقیں دی ہوں اور آپ صلی اللہ وسلم نے ان تین طلاقوں کو لازم کر دیا ہو بلکہ اس سلسلہ میں جو حدیثیں بھی مروی ہیں‘ وہ باتفاق اہل علم جھوٹی ہیں۔ ہاں احادیث صحیحہ میں اس بات کا ذکر ہے کہ فلاں شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے متفرق طور پر تین طلاقیں دی تھیں۔ |
Book Name | تین طلاق اور ان کا شرعی حل |
Writer | مولانا عبد الرحمٰن کیلانی |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 90 |
Introduction | یہ کتابچہ دراصل ماہنامہ محدث میں شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں ادارہ منہاج سے وابسہ قاری عبدالحفیظ سے اعتراضات و شبہات کا جواب دیا گیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم کرنے والے علماء کے دلائل کا تذکرہ،تطلیق ثلاثہ سے متعلق ایک سوال کی وضاحت،مسائل میں باہمی اختلاف کی شدت کی وجہ تقلید کو بھی بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے- |