تقویٰ وفسق کااصل محل،دل ہے یہ حدیث اس بات کی بڑی واضح دلیل ہے کہ تقویٰ اور فسق وفجورکا اصل محل انسان کا دل ہے؛اسی لئے حدیث میں ان دونوں چیزوں کو دل کی طرف منسوب کیاگیاہے،چنانچہ جب انسان کا دل نیک اور متقی ہوگا تو سارے اعضاء پر اس نیکی اور تقویٰ کا اثرہوگا،اورجب دل فاسق وفاجر ہوجائے تو سارے اعضاء میں فسق وفجور کا رنگ نمایاں طورپر نظرآئے گا۔ اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں اپنے سینے کی طرف اشارہ کرکے فرمایا تھا:(التقویٰ ھھنا)یعنی: تقویٰ یہاں ہے۔ بخاری ومسلم کی ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: (ألا وإن فی الجسد مضغۃ إذا صلحت صلح الجسد کلہ وإذا فسدت فسد الجسد کلہ ألا وھی القلب)[1] یعنی:خبردار!انسان کے جسم میں ایک لوتھڑاہےاگر وہ درست ہو تو سارا جسم درست ہوجائےگا، اور اگر وہ بگڑ جائے تو سارا جسم بگاڑ کا شکار ہو جائے گا، خبردار!وہ لوتھڑا انسان کادل ہے۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |