یعنی: اس دن مال واولاد نفع نہ دیں گے(بلکہ نفع میں صرف )وہ شخص رہے گاجواللہ تعالیٰ کے پاس قلبِ سلیم کے ساتھ آئے گا۔ قلبِ سلیم سے مراد وہ صحیح سالم دل ہے جو شرک وبدعت اور گناہوں کی سیاہی سے بچاہواہو۔ دل کی اس اہمیت کے پیشِ نظر ضروری ہے کہ دل کی طرف انسان کی بھرپورتوجہ ہو،اور اس کی اصلاح وتزکیہ کی پوری پوری کوشش ہو،اور اگر دل کسی مرض میں مبتلاہوجائے تو فوراً اس کے علاج کی جانب توجہ دے۔ فتنوں کے دورمیں دل کی اصلاح کی طرف توجہ بالخصوص جبکہ یہ فتنوں کا دورہے،اور فتنوں کی زیادہ یلغار دل پر ہوتی ہے، لہذا فتنوں کے دور میں دل کی طرف مسلسل توجہ دینا اور اسے مستقل زیرِ نظر رکھنا انتہائی ضروری ہے: عن حذیفۃ بن الیمان : سمعت رسول اللہ یقول:تعرض الفتن علی القلوب کالحصیر عودا عودا، فأی قلب أشربھا نکتت فیہ نکتۃ سوداء، وأی قلب أنکرھا نکتت فیہ نکتۃ بیضاء، حتی تصیر علی قلبتین، علی أبیض مثل الصفا، فلا تضرہ فتنۃ ما دامت السماوات والأرض، والآخر أسود مربادا کالکوز مجخیا لا یعرف معروفا ولا |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |