لئے جائیں گے: 1عمر کیسے صرف کی ؟ 2جوانی کیسے بوسیدہ کی؟ 3مال کہاں سے کمایا ؟ 4اور کہاں خرچ کیا؟ 5اور اپنے علم پر کتنا عمل کیا؟ لہذا اس حیاتِ مستعار کی ایک ایک گھڑی کو کارآمد بنانے کی کوشش کرنی چاہئے،اورخاص طور پہ یہ نکتہ بھی پیشِ نظر رہنا چاہئے کہ بڑے اعمال کے ساتھ ساتھ چھوٹی چھوٹی نیکیاں بھی اختیار کی جائیں،انہیں حقیر جان کر چھوڑ دینا ایک بڑی محرومی کا باعث بن سکتاہے۔ دل کی سختی کاعلاج رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک صحابی کو دل کی سختی دور کرنے کیلئے یہ وصیت فرمائی تھی:(لاتحقرن من المعروف شیئا)یعنی:کسی نیکی کو حقیر نہ جانو۔ یہ بات معلوم ہے کہ جو شخص دل کی سختی کا علاج کرنے میں کامیاب ہوگیا، اس کیلئے نیکیوں کے دروازے کھل جاتے ہیں؛کیونکہ جس دل کی سختی زائل ہوجائے اور وہ رِقت وخشیت کا مرکز بن جائے تو اس کیلئے نیکیوں کوقبول کرنا آسان ہوجاتاہے۔ کوئی عمل چھوٹانہیں ہوتا کوئی عمل چھوٹا نہیں ہوتا ؛کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہرسنت عظیم ہے، یہی سوچ کر ہر چھوٹی سے چھوٹی نیکی انجام دینے کی کوشش کی جائے: |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |