Maktaba Wahhabi

40 - 90
الگ الگ اوقات میں تین طلاق دے یا‘ (۳)حالت حیض میں دے یا ‘ (۴) ایسے طہر میںطلاق دے ‘ جس میں وہ مباشرت کر چکا ہو۔ ان میں سے جو فعل بھی کرے گا‘ گنہگار ہوگا۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں طلاق کی اقسام: امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک طلاق کی تین قسمیں ہیں ۔ (۱) طلاق السنۃ (۲)بدعی مکروہ (۳) بدعی حرام (۱) جس طریق طلاق کو احناف ’’احسن‘‘ کا نام دیتے ہیں‘ مالکیہ اسی کو ’’طلاق السنۃ‘‘ کہتے ہیں۔ (۲) بدعی مکروہ کی شکلیں یہ ہیں۔ (۱) ایسے طہر میں طلاق دینا جس میں مباشرت کر چکا ہو۔ (۲) ایک طہر میں ایک سے زیادہ طلاقیں دے۔ (۳) عدت کے اندر الگ الگ طہروں میں تین طلاقیں دی جائیں۔ یعنی وہ طلاق جسے احناف حسن کا نام دیتے ہیں (۴) بیک وقت تین طلاقیں دے ڈالی جائیں۔ (۳) بدعی حرام یہ ہے کہ حالت حیض میں طلاق دی جائے۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ : آپ رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں طلاق کا صحیح طریقہ وہی ہے جسے احناف احسن کہتے ہیں اور مالکیہ طلاق السنۃ، باقی سب شکلیں بدعت اور حرام ہیں۔ ان کے ہاں بھی تین طہروں میں تین طلاق دینا بدعت اور حرام ہے۔ (تفہیم القرآن ج۵ ص۵۵۸) امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ : (۱) تین طہر میں تین طلاق‘ (۲) ایک طہر میںتین طلاق ‘ یا (۳) بیک وقت تین طلاق۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ ان میں سے کسی کو بھی خلاف سنت نہیں سمجھتے۔ ان کے ہاں غلط صورتیں یہ
Flag Counter