(۱۲) حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر انسان اصلاً برہنہ ہے اور اسے لباس اللہ تعالیٰ کی عطاء سے میسر ہوتاہے،یہ برہنگی حسی بھی ہوسکتی ہے،چنانچہ ہرشخص اپنی ماں کے پیٹ سے برہنہ (بے لباس)پیداہوتاہے،اس کے جسم پر ڈالاجانےوالاحسی لباس اللہ تعالیٰ کی عطاء کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ یہ برہنگی معنوی بھی ہوسکتی ہے،چنانچہ ہرپیداہونے والاانسان روحانی اعتبار سے برہنہ یعنی گمراہ ہوتا ہے،اسے معنوی لباس یعنی روحانی ہدایت کی ضرورت ہے۔ ہرطرح کی برہنگی خواہ وہ حسی ہویامعنوی،اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی عطاء سے دور ہوگی،لہذا جسم کے لباس کا بھی اللہ تعالیٰ سے سوال کرناچاہئے اور روح کے لباس کیلئے بھی اسی سے التجاء کرنی چاہئے۔ ہرشخص گنہگار ہے،اور اللہ تعالیٰ ’’غفوررحیم‘‘ہے (۱۳) حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہرانسان گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے، جیسا کہ دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:(کل بنی آدم خطاء وخیر الخطائین التوابون)یعنی:تمام اولاد آدم خطاکارہےاورسب سے بہترین خطاکاروہ ہے جو خطا کرتے وہی توبہ کرلے۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (باللیل والنھاریعنی رات دن)فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ ہرانسان بہت زیادہ گناہوں کا مرتکب ہوتاہے۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |