أولکم وآخرکم ،وإنسکم وجنکم ،کانوا علی أتقی قلب رجل واحد منکم ما زاد ذلک فی ملکی شیئا،یاعبادی!لو أن أولکم وأخرکم وإنسکم وجنکم ،کانوا علی أفجر قلب رجل واحد مانقص ذلک من ملکی شیئا،یاعبادی لو أن أولکم وأخرکم وإنسکم وجنکم قاموا فی صعید واحد فسألونی، فأعطیت کل إنسان مسألتہ، مانقص ذلک مما عندی إلا کما ینقص المخیط إذا أدخل البحر، یاعبادی!إنما ھی أعمالکم أحصیھا لکم، ثم أوفیکم إیاھا ، فمن وجد خیرا فلیحمد اللہ ، ومن وجد غیر ذلک فلا یلومن إلا نفسہ. اس حدیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں،بروایت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نقل فرمایا ہے،امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی اپنی جامع میں، بتغییرِالفاظ اسے ذکرفرمایا ہے، اس کے علاوہ یہ حدیث مسنداحمد بن حنبل میں، ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کی مسند میں موجودہے۔ امام طبرانی رحمہ اللہ نے،ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی روایت سے ،اس حدیث کو بیان فرمایا ہے،مگر اس کی سند ضعیف ہے۔ حدیث ابوذر کے خصائص ومحاسن اس حدیث کے بہت سے خصائص ہیں،امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: ’’ھو أشرف حدیث لأھل الشام‘‘یعنی: شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |