پانچواں جملہ: یاعبادی إنکم تخطئون باللیل والنھار وأنا أغفر الذنوب جمیعا فاستغفرونی أغفرلکم، (اللہ تعالیٰ گناہوں کومعاف کرنے والاہے) اے میرے بندو!بلاشبہ تم سب کے سب دن رات گناہ کرتے ہو،اور میں ہی تمام گناہوں کو معاف کرنے والاہوں،پس مجھ سے استغفار کرو،میں ہی تمہارے گناہوں کو معاف کرونگا۔ یہ حدیث اللہ تعالیٰ کی رحمت اور بندوںسے اس کی محبت کا ایک عظیم شاہکار ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کی طرف الحاء وانابت اور سچی توبہ واستغفار سے ہم اپنا ہرقسم کا گناہ معاف کرواسکتے ہیں؛کیونکہ اللہ تعالیٰ خود فرمارہا ہے (فاستغفرونی)یہ امرکاصیغہ ہے ،گویا اللہ تعالیٰ حکم دے رہا ہےکہ مجھ سے استغفار کرو،جب وہ خود استغفار کاحکم دے رہا ہے تو استغفار کرنے پر وہ گناہوں کو کیوں نہ معاف فرمائے گا؟اس حدیث میں توبہ واستغفار پر یقینی بخشش کی نوید موجودہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے: [قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |