محروم کردی جائے گی۔ عن ابی ھریرۃ أنہ قال: قیل: یا رسول اللہ ! من أسعد الناس بشفاعتک یوم القیامۃ؟ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :لقد ظننت یا أبا ھریرۃ! أن لا یسألنی عن ھذا الحدیث أحد أول منک لما رأیت من حرصک علی الحدیث، أسعد الناس بشفاعتی یوم القیامۃ من قال: لا إلٰہ إلا اللہ خالصا من قلبہ أو نفسہ.[1] ترجمہ:سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: قیامت کے دن کون خوش نصیب لوگ آپ کی شفاعت سے بہرہ مند ہونگے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ابوھریرہ مجھے یقین تھا کہ یہ اہم سوال تم سے پہلے کوئی نہیں کرپائے گا؛کیونکہ میں تمہاری حدیث کی طلب کی حرص اور شوق جانتاہوں۔قیامت کے دن میری شفاعت صرف اس خوش نصیب انسان کو نصیب ہوگی جو اپنے دل سے خالص ومخلص ہوکر لاالٰہ الااللہ کا اقرار واعتراف کرے۔ عن ابی ھریرۃ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :لکل نبی دعوۃ مستجابۃ، وإنی اختبأت دعوتی شفاعۃ لأمتی ،وھی نائلۃ إن شاء اللہ من مات |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |